کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 9
رمضان شریف شروع ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتوں اور برکتوں کا نزول شروع ہو جاتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔ شیطانوں کو قید کر دیا جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے رحمت کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں ایک دروازہ کا نام ریان ہے۔ اس میں صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ۔(متفق علیہ) رمضان المبارک کے مہینے میں اللہ تعالیٰ کی بخشش عام رہتی ہے اور فرشتہ آواز دیتا ہے۔ اے بھلائی کے چاہنے والے! جلدی کر۔ یہ وقت بڑا غنیمت ہے، اتنا بڑا اجر کسی دوسرے وقت میں نہ ملے گا۔ اے برائی کرنے والے رک جا کہ یہ وقت عذاب الٰہی کو دعوت دینے کا نہیں۔ پھر جو لوگ نیکی کرتے ہیں اور برائی سے رک جاتے ہیں۔ ان کو آگ سے آزاد کر دیا جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت شروع سال سے لے کر آیندہ سال تک سجائی جاتی ہے۔ جب رمضان شریف کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا جنت کے پتوں کو سرسراتی ہوئی حوروں تک پہنچتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اے ہمارے رب!ہمارے لیے اپنے بندوں میں سے خاوند بنا دے جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی رہیں۔ (بیہقی) ایک حدیث میں ہے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین۔ دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین۔ تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے یہ عجیب بات دیکھی ہے۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس طرح منبر پر چڑھتے ہوئے آمین نہیں کہا۔ تو فرمایاپہلے زینے پر قدم رکھتے ہی میرے پاس جبریل آئے اور انھوں نے کہا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جس شخص نے رمضان میں روزے رکھے اور جنت حاصل نہ کی وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔ میں نے کہا آمین۔ دوسرے زینے پر قدم رکھتے ہوئے جبریل نے کہا۔ جو شخص اپنے والدین میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پائے اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کرے تو وہ بھی اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔ تیسرے زینے پر قدم رکھتے ہوئے جبریل نے کہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی سن کر درود نہ پڑھے وہ بھی اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔ میں نے کہا: آمین۔ (ترمذی)