کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 8
ماہِ رمضان کی فضیلت
ماہ صیام یعنی رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ، جنت میں داخلے اور جہنم سے آزادی کا مہینہ۔ تسبیح و تہلیل، تلاوت ، نوافل اور صدقہ و خیرات گویا ہر قسم کی عبادت کا ایک عالمی موسم بہار جس سے دنیا کا ہر مسلمان اپنے اپنے ایمان اور تقویٰ کے مطابق حصہ پا کر دل کو سکون اور آنکھوں کو ٹھنڈک مہیا کرتا ہے۔ شعبان کے آخری دنوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو خطبہ دیا اور فرمایا:
’’لوگو! تم پر بڑے مرتبے والا مہینے سایہ فگن ہوا ہے۔ وہ بہت برکت والا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے فرض قرار دئیے ہیں۔ اور رات کے قیام (تراویح) کو نفل کر دیا ہے۔ جو اس مہینے میں کسی نیک عادت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا قرب تلاش کرے تو اس کو نفل کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا دوسرے مہینوں میں فرض کا ملتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں فرض کو ادا کیا تو ایک فرض کے ادا کرنے کا اتنا ثواب ملتا ہے۔ جتنا دوسرے مہینوں میں ستر فرض ادا کرنے کا ملتا ہے، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ غم خواری اور ہمدردی کا مہینہ ہے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جس نے کسی کا روزہ افطار کرا دیا تو اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ اس کی گردن آگ سے آزاد ہو جاتی ہے۔ اس کو اس روز ے دار کے برابر ثواب ملتا ہے۔ اور روزہ دار کے ثواب میں بھی کمی نہ ہو گی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول! ہمارے پاس اتنی چیزیں نہیں ہیں کہ جس سے ہم روزہ دار کے روزہ کو افطار کروائیں۔ تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ نے فرمایا: جو شخص ایک گھونٹ لسی، پانی یا ایک کھجور سے کسی کا روزہ افطار کروا دے تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی اتنا ہی ثواب عطا فرمائے گا جو روزہ دار کو پیٹ بھر کے کھلا پلا دے تو اللہ تعالیٰ اسے حوض کوثر سے سیراب کرے گا اور پھر وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ یہاں تک وہ جنت میں چلا جائے گا۔ اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت ہے، دوسرا مغفرت و بخشش کا عشرہ ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ جو اس مہینے میں اپنے غلام اور نوکر سے کم کام لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے گا اور جہنم سے آزاد کر دے گا۔ (بیہقی)