کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 7
سیدنا عدی رضی اللہ عنہ بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے رات کو ایک سفید ڈوری اور ایک کالی ڈوری اپنے تکیے کے نیچے رکھ لیں۔ انہیں دیکھتا رہا مگر تمیز نہ ہوئی۔ (کھاتے پیتے رہے ) جب صبح ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میں نے اپنے تکیے تلے دو ڈوریاں رکھ لیں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزاحًا فرمایا۔ تمہارا تکیہ تو بہت بڑا ہے۔ جس کے نیچے (صبح کی) سفید ڈوری اور (رات کی) کالی ڈوری آ گئی۔ (بخاری کتاب التفسیر) اسلام کے ارکان میں سے روزہ بھی ایک رکن ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: بُنِیَ الِاْسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ شَهَادَةُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَ رَسُوْلُه وَاِقَامِ الصَّلَاةِ وَاِیْتَآءِ الزَّکَاةِ وَالْحَجُّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ (بخاری۔مسلم) اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ ۱۔ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ۲۔ نماز قائم کرنا ۳۔ زکوٰۃ ادا کرنا ۴۔ حج کرنا ۵۔ رمضان کے روزے رکھنا شہادتین کے بعد نماز کسی آدمی کے مسلمان ہونے کا عملی ثبوت ہے۔ جو کہ ہر روز پانچ مرتبہ اللہ کے حکم کے مطابق ادا کی جاتی ہے۔ اس کے بعد اسلامی سال کے نویں مہینہ رمضان کے روزے ہر عاقل، بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرض ہیں۔ نا بالغ بچوں اور مجنون یا پاگل پر فرض نہیں۔ لیکن عادت ڈالنے کے لیے نا بالغ بچوں سے بھی روزہ رکھوانا چاہیے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بچے سات برس کے ہو جائیں تو نماز پڑھنے کا حکم دو۔ جب دس برس کے ہو جائیں اور نماز نہ پڑھیں تو انھیں مار کر نماز پڑھاؤ۔ اسی طرح روزہ بھی ہے جب ان نابالغ بچوں کو روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو جتنے روزے بغیر تکلیف کے رکھ سکتے ہوں، رکھیں۔ سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ایک نشے باز کو درے لگا کر فرمایا : کم بخت! تیرا ستیا ناس ہو۔ تو رمضان شریف میں شراب پیتا ہے ۔ اور ہمارے بچے بھی روزے سے ہیں۔ (بخاری) شروع میں روزہ افضل و بہتر قرار دینے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اختیار دے رکھا تھا کہ چاہے روزہ رکھیں یا اس کے بدلے میں فدیہ دے دیں یعنی مسکین کو کھانا کھلا دیں۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے ﴿فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾ (البقرة:۱۸۵) ’’جو اس مہینے میں موجود ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے‘‘ نازل فرما کر اس اختیار کو ختم کر دیا اور ہر ایک بالغ، مقیم تندرست کے لیے روزہ فرض قرار دیا۔