کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 6
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُلِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَکُنْ لَّه شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَلَمْ یکُنْ لَّه وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیْرًا. اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ. اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ. روزے کی فرضیت انسان کے تمام اعمال و اخلاق کا منبع و مصدر روح اور قلب ہیں۔ دین اسلام ان کی طہارت پر خصوصی توجہ دلاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد گرامی میں اس حقیقت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا۔ یاد رکھو! جسم میں ایک لوتھڑا ہے اگر وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ (بخاری) اللہ تعالیٰ کے احکام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر عمل سے روحانی اور قلبی طہارت خود بخود ہو جاتی ہے۔ انہی احکام میں سے ایک روزے کا بھی حکم ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ١٨٣؁ۙ﴾ (البقرة: ۱۸۳) ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بنو۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ روزے مومنوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض ہیں اور یہ پہلے ادیان میں بھی فرض تھے۔ روزہ 2 ہجری میں فرض ہوا۔ عربی میں روزہ کو صوم کہتے ہیں۔ صوم کے معنی رک جانے کے ہیں۔ اس کی جمع صیام ہے، شرعی اصطلاح میں صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جنسی تعلقات سے رُکے رہنا روزہ کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورہ البقرہ میں فرماتے ہیں: ﴿وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۠ ﴾ (البقرة:۱۸۷) اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری، کالی دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہو جائے تم کھا پی سکتے ہو۔