کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 53
رمضان اور صدقہ خیرات
رمضان کا پورا مہینہ ہی نیکیوں کا موسم بہار اور عبادت و ریاضت کا خصوصی مہینہ ہے۔ رمضان کے مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرتے تھے۔ جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ اَجْوَدَ النَّاسِ، وَکَانَ اَجْوَدُ مَایَکُوْنُ فِیْ رَمَضَانَ حِیْنَ یَلْقَاهُ جِبْرِیْل وَکَانَ جِبْرِیْلُ یَلْقَاهُ فِیْ کُلِّ لَیْلَةٍ مِّنْ رَمَضَانَ فَیُدَارِسُهُ الْقُرْآن فَلَرَسُوْلُ اللّٰه حِیْنَ یَلْقَاهُ جِبْرِیْلُ اَجْوَدُ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَةِ (متفق علیه)
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبریل آ کر ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے۔ جبریل رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کا دور کرتے تھے۔ پس جب جبریل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے تھے‘‘۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
ما من یوم یُصِبحُ العبادُ فیه اِلاَّ مَلَکانِ یَنْزِلَانِ فیقول اَحَدْهُمَا اللّٰهُمَّ اعطِ مُنفقًا خلفًا و یقول الْاٰخرُ اللّٰهم اعْطِ ممْسِکًا تَلَفًا (بخاری۔ مسلم)
روزانہ ہر صبح کو دو فرشتے اُترتے ہیں۔ ایک یہ دُعا دیتا ہے کہ الٰہی تو سخی اور خرچ کرنے والے کو مال میں زیادتی اور برکت دے اور دوسرا کہتا ہے کہ نہ دینے والے بخیل اور کنجوس کے مال میں کمی کر دے اور اس کو برباد کرے‘‘۔
جو لوگ اللہ کے راستے میں مال خرچ کرتے ہیں۔ ان کے مال میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔ ایک روپے کے بدلے دس سے لے کر سو تک جبکہ رمضان میں تو یہ اضافہ ۷۰۰ گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی عنایات بے حد و حساب ہوتی ہیں۔