کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 52
’’بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے اور طہارت رکھنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
کُلُّ بنی اٰدَمَ خَطَّاءٌ وَخَیْرُ الْخَطَّآئِیْنَ التَّوَّابُوْنَ (ترمذی، ابن ماجة)
’’ ہر شخص خطا کار ہے۔ بہترین خطا کار وہ ہے جو اپنی خطا کی معافی مانگ لے یعنی توبہ کر لے‘‘۔
ایک دوسری حدیث میں ہے:
اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لاَّ ذَنْبَ لَه
’’گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہ ہو‘‘۔
توبہ کا دروازہ انسان کے لیے اس کے آخری سانس تک کھلا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ قیامت تک لوگوں کو توبہ کرنے پر معاف کرتے رہیں گے۔
ارشاد نبوی ہے:
اِنَّ اللّٰهَ عزَّوَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَه بِاللَّیْلِ لِیَتُوْبَ مُسیْئُی النَّهَارِ، ویَبْسُطُ یَدَه بِالنَّهَارِ یَتُوْبُ مُسِیْئُی اللَّیْلِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا (مسلم)
’’اللہ عزوجل رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تا کہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے اور دن کو ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات کو گناہ کرنے والا توبہ کرے۔ سورج کے مغرب سے طلوع تک ایسا رہے گا‘‘۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یٰٓا یُّهَا النَّاسُ تُوْبُوْا اِلَی اللّٰه فَاِنِّیْ اَتُوْبُ الی اللّٰهِ فِی الْیَوْم مِائَةَ مَرَّةٍ (مسلم)
’’اے لوگو! اللہ کی طرف توبہ کرو۔ میں بھی دن میں سو بار اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرتا ہوں‘‘۔
رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی عنایات بے پناہ ہوتی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے ناکام و نامراد ہونے کی دعا کی جو رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کو خوش کر کے جنت کا مستحق نہ بنا۔ اسی طرح رمضان کا دوسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ قرار دیا جبکہ افطار کے وقت تو اللہ تعالیٰ روزہ دار کی دعا کو خصوصی طور پر قبول فرمانے والے ہیں۔ یہ پورا مہینہ ہی اللہ تعالیٰ خاص طور پرسے مانگنے کا مہینہ ہے۔ دعا کے آداب و شرائط کو ملحوظ رکھ کر بندہ مانگے تو اللہ کبھی کبھی بھی بندے کو مایوس نہیں کرتے۔