کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 49
تاخیر سے پڑھی جائے تاکہ لوگ صدقہ فطر کی ادائیگی نماز سے پہلے کر سکیں۔ عید کی نماز شہر سے باہر نکل کر کھلے میدان میں ادا کرنا مسنون ہے۔ البتہ اگر ابر آلود موسم ہو تو مسجد میں نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ عید گاہ جاتے ہوئے تکبیرات پڑھنا مسنون ہے۔ جبکہ عید الاضحی کو ۹ ذی الحجہ کی فجر سے لے کر ۱۳ ذی الحجہ کی عصر تک تکبیرات کہنا مسنون ہے۔
عید کا دن مسلمانوں کے لیے اظہارِ شان و شوکت کا دن ہے۔ اس لیے سب لوگوں کو وقت پر تیار ہو کر عید گاہ پہنچنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو بھی تاکید کرتے تھے کہ عیدگاہ میں جا کر نماز عید ادا کریں۔ وہ عورتیں جو اپنے مخصوص ایام میں ہوں۔ وہ بھی عید گاہ جائیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔
عن ام عطیۃ رضی الله عنها قالت اَمَرَنَا ان نُخْرِجَ الْحُیَّضَ یومَ العِیدَین و ذواتِ الخُدُورِ فیشهَدْن جماعةَ المسلمین دَعْوَتِهِمْ وَتَعْتَزِل الحُیَّضَ عن مُصَلَّاهُنَّ قالت اِمْرَءةٌ یا رسولَ اللّٰهِ اِحداهُنَّ لیس لها جَلْبَابٌ؟ قَالَ لِتَلْبِسَهَا صَاحِبَتَهَا مِنْ جَلْبَابِهَا (متفق علیه)
’’سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ ہمیں حکم دیا گیا کہ عیدین کے دن حیض والی اور پردہ دار دوشیزاؤں کو نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعا میں شریک ہوں۔ حائضہ عورتیں نماز والی جگہ سے الگ رہیں۔ ایک عورت نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کسی کے پاس بڑی چادر نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس کے ساتھ والی چادر اوڑھا دے‘‘۔
تکبیرات کے الفاظ:
تکبیرات کے الفاظ احادیث میں مختلف ہیں۔ کوئی بھی الفاظ ادا کیے جا سکتے ہیں۔
اَللّٰهُ اَکْبَرُاَللّٰهُ اَکْبَرُ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ۔ وَاللّٰهُ اَکْبَرُ اَللّٰهُ اَکْبَرُوَلِلّٰهِ الْحَمْدُ
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ الفاظ مسنون ہیں:
اَللّٰهُ اَکْبَرُکَبِیْرًا اَللّٰهُ اَکْبَرُکَبِیْرًا۔ اَللّٰهُ اَکْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ (ابن ابی شیبة)
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے تکبیرات کے الفاظ اس طرح بیان کیے ہیں:
اَللّٰهُ اَکْبَرُ۔ اَللّٰهُ اَکْبَرُ۔ اَللّٰهُ اَکْبَرُکَبِیْرًا (بیهقی)