کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 47
عن ابی هریرة رضی الله عنه قال سمعتْ رَسُوْلَ اللّٰهِ یقول لا یَصُومَنَّ احدُکم یَومَ الجُمعَةِ اِلَّایوماً قبلَه اوبَعْدَه (متفق علیه) ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا تم میں کوئی شخص جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے۔ ہاں، اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ ملا لے (پھر کوئی حرج نہیں)‘‘۔ اسی طرح ہفتہ کے دن کا روزہ بھی منع ہے۔ چونکہ یہ یہودیوں کی عبادت کا دن ہے۔ اس کے ساتھ بھی پہلے یا بعد میںاگر کوئی روزہ ملا لیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ شب برات (پندرہ شعبان) کا روزہ رکھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ عن ابی هریرة رضی الله عنه انَّ رسول اللّٰه قال لا یَحِلُّ لِلْمَرأة اَن تَصُوم وزوجُها شَاهِدٌ اِلاَّ بِاذنِه وَلَا تَاْذَنَ فِیْ بَیْتِه اِلَّا بِاذْنِه۔ (متفق علیه) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے، نہ یہ جائز ہے کہ وہ اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو داخل ہونے کی اجازت دے۔ اسی طرح عید الفطر، عید الاضحی اور ایام تشریق یعنی 13-12-11 ذوالحجہ کو بھی روزہ رکھنا قطعی طور پر منع ہے۔ البتہ جو حاجی قربانی نہ دے سکے وہ منٰی میں ایام تشریق کے روزے رکھ سکتا ہے۔ حاجیوں کے لیے 9 ذوالحجہ یعنی عرفہ کا روزہ ممنوع ہے۔