کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 46
ممنوع روزے امور شریعت میں کسی بھی انسان کا کوئی عمل دخل نہیں۔ سال میں بعض ایسے ایام بھی ہیں جن میں شریعت نے روزہ رکھنے سے منع کر دیا ہے۔ ان میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے۔ وصال کے روزے: عن ابن عمر رضی الله عنهما قال نهٰی رسول اللّٰه عن الْوِصَالِ قَالُوْا اِنّك تواصل قَالَ اِنِّی لَسْتُ مِثلَکُم اِنِّیْ اُطْعَمُ واُسْقٰی (متفق علیه) ’’سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی اکرم نے وصال کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔ صحابہ نے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود تو وصال کرتے ہیں (یعنی بغیر کھائے پیئے مسلسل روزہ رکھتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم جیسا نہیں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلایا پلایا جاتا ہے‘‘۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تو برابر ہر روز روزے رکھتا ہے اور رات بھر نماز میں کھڑا رہتا ہے۔ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کرنے سے تو تیری آنکھیں دکھنے لگیں گی اور جان کمزور ہو جائے گی۔ جس نے ہمیشہ روزہ رکھا گویا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا۔ ہر مہینے میں تین روزے رکھنا ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے۔ میں نے عرض کیا: مجھ کو اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھو۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تھا تو بھاگتے نہیں تھے۔ (بخاری۔ کتاب الصوم) من صَامَ یَومَ الشَّكِ فقد عصٰی ابا القاسم (متفق علیه) ’’جس نے (شعبان کی تیس کو) شک کا روزہ رکھا تو اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی‘‘۔