کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 38
لیلۃ القدر اس کے معنی عزت والی رات کے ہیں۔ ا س رات کی شان کے بارے ارشاد باری تعالیٰ ہے: [اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ Ǻ۝ښ وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ Ą۝ۭ لَيْلَةُ الْقَدْرِ ڏ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ Ǽ۝ڼ تَنَزَّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ۚ مِنْ كُلِّ اَمْرٍ Ć۝ڒ ] (القدر) ’’ہم نے اس قرآن مجید کو لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جانیں کہ لیلۃ القدر کیا ہے۔ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں ہر کام کے لیے فرشتے اور روح اللہ کے حکم سے نازل ہوتے ہیں۔ یہ رات طلوع فجر تک سلامتی والی ہے‘‘۔ اس رات کا ایک نام لیلۃ مبارکۃ بھی ہے جیسا کہ سورۃ الدخان کی آیت نمبر3 سے واضح ہے۔ بعض لوگ اس رات سے مراد 15 شعبان کی رات لیتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے یہ رات ہر سال بدل بدل کر آتی ہے۔ اس رات کی تعیین اس لیے نہیں کی گئی تاکہ لوگ اتنہائی ذوق شوق سے پانچوں طاق راتوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: مَنْ قَامَ لَیْلَة الْقَدْرِ اِیْمَانًا وَّاِحْتِسَابًا غُفِرَلَه مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِه (بخاری) ’’جو لیلۃ القدر میں ایمان داری۔ نیک نیتی اور خلوص سے قیام کرے گا اس کے پہلے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے‘‘۔ لیلۃ القدر میں پورے خلوص اور ذوق و شوق سے عبادت کرنا ایک ہزار مہینوں یعنی 83