کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 37
دس دن سے کم اعتکاف:
اعتکاف ایک دن رات کا بھی ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی تین یا پانچ رات کا اعتکاف کرنا چاہے تو بھی جائز ہے۔ یہ اعتکاف رمضان کے علاوہ دنوں میں بھی کیا جا سکتا ہے۔
عن عبداللّٰه ابن عمر رضی الله عنهما ان عمر سأل النبی قال: کنت نذرت فی الجاهلیة ان اعتکف لیلة فی المسجد الحرام قال اوف بنذرك (بخاری)
’’سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کی نذر مانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی نذر کو پورا کرو‘‘۔
واضح رہے کہ مسنون اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرے میں پورے دس دن کا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی دس دن سے کم اعتکاف نہیں کیا۔
نماز تسبیح:
ان دنوں میں لوگ نماز تسبیح کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ کو فرمایا: اگر تو روزانہ پڑھ سکے تو پڑھ۔ اگر اس کی طاقت نہیں تو ہفتے میں ایک بار۔ اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو سال میں ایک بار۔ اگر یہ بھی نہ کر سکے تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھ لے۔ (ابو داؤد)
یہ نماز چار رکعت ہیں۔ ہر رکعت میں قرأت کے بعد پندرہ بار سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَااِلٰهَ الَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَرُ رکوع میں دس بار رکوع سے اٹھ کر دس بار۔ پھر سجدہ میں دس بار اور سجدہ سے اُٹھ کر دس بار پھر دوسرے سجدہ میں دس بار اور دو رکعتوں کے درمیان جلسہ استراحت میں دس بار۔ اس طرح ہر رکعت میں ۷۵ دفعہ تسبیحات ہوں گی۔ واضح رہے یہ نماز انفرادی ہو گی۔جماعت کے ساتھ یہ نماز سنت سے ثابت نہیں ہے۔ نماز کی اصل تسبیحات کے بعد نماز تسبیح کی تسبیحات پڑھی جائیں گی۔ قعدوں میں تسبیحات بخلاف دوسرے ارکان کے التحیات سے پہلے پڑھیں۔ چاروں رکعتوں میں جونسی چاہیں سورتیں پڑھیں ۔ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان چار سورتوں کا پڑھنا منقول ہے۔ التکاثر، العصر، الکافرون، الاخلاص۔