کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 35
ضروری ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
اَنَّ النبِّی کان یعتکفُ العشر الاواخر من رمضانَ حتٰی توفاه اللّٰهُ ثم اعتَکَفَ ازواجه من بعده (بخاری)
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اعتکاف کرتیں‘‘۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اعتکاف سنت موکدۃ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال اعتکاف کرتے تھے۔ ایک سال نہ کر سکے تو شوال کے مہینے میں اس کو ادا فرمایا۔ آخری سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلاف معمول بیس دن کا اعتکاف کیا۔ پہلے ہر سال جبریل امین آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان میں ایک دفعہ دور کرتے۔ آخری سال ۲ مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دور فرمایا۔
مرد کی طرح عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے۔ مگر عورت بھی مسجد میں اعتکاف کرے گی۔ عورت کا گھر میں اعتکاف کرنا کسی طور جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَاَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ فِي الْمَسٰجِدِ ﴾ ’’تم مسجد میں اعتکاف بیٹھنے والے ہو۔
یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ایک ہی جیسا ہے‘‘۔
رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرنا مسنون ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
عن عائشة رضی الله عنها قالت: کان رسول اللّٰه اذا اراد ان یعتکف صلّی الفجر ثم دخل معتکفه (ابن ماجه)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز پڑھ کر اپنی اعتکاف کی جگہ میں داخل ہوتے‘‘۔
اعتکاف کرنے والا بیس رمضان کی شام کو مسجد میں پہنچ جائے اور اگلے روز صبح فجر کے بعد اعتکاف کی نیت سے جائے اعتکاف میں داخل ہو۔ البتہ رات نوافل، ذکر اذکار اور تلاوت