کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 34
آخری عشرہ کی فضیلت
رمضان کے آخری عشرے کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عِتْقٌ مِّنَ النَّارِ یعنی جہنم سے آزادی کا عشرہ قرار دیا۔ اسی عشرہ میں اللہ تعالیٰ کثرت سے اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی عطا کرتے ہیں۔ اس عشرہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ و خیرات کثرت سے کرتے تھے اور خصوصی عبادت کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ ارشاد نبوی ہے:
وَاِذَا دَخَلَ الْعَشْرَ شَدَّ مِیزَرَه وَاَحْیٰی لَیْلَه وَاَیْقَظَ اَهْلَه (بخاری۔مسلم)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب آخری عشرہ آ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمر بستہ ہو کر شب بیداری کرتے اور اپنے گھر والوں کو بھی اس کام کے لیے بیدار کرتے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے:
عن عائشة رضی الله عنها قالت کان رسول اللّٰه یجتهد فی العشر الاواخر مالا یجتهد فی غیره (مسلم)
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں جس قدر محنت سے عبادت کرتے وہ اس کے علاوہ کسی اور وقت میں نہیں کرتے تھے‘‘۔
اعتکاف:
اس عشرہ میں اعتکاف بھی کیا جاتا ہے۔ اعتکاف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور کسی چیز پر جم کر بیٹھ جانا ہے۔ اصطلاحی طور پر دنیاوی مصروفیات چھوڑ کر صرف عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف کہلاتا ہے۔ عبادت سے مراد ہر طرح کی عبادت خواہ نماز ہو یا صدقہ و خیرات ہو تلاوت قرآن ہو یا ذکر و اذکار، قرآن و حدیث کا درس دینا اور مسجد میں وعظ و نصیحت کرنا بھی جائز ہے۔ معتکف کا مسلمان ہونا، حیض و نفاس اور جنابت سے پاک ہونا اعتکاف کی نیت کرنا اور مسجد کا ہونا