کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 33
وتر ایک، تین ، پانچ ، سات اور نو تک ایک سلام سے پڑھے جا سکتے ہیں۔ تین اور پانچ وتروں میں درمیانہ تشھد ثابت نہیں ہے۔ صرف آخری سلام والا تشھد ہی ثابت ہے۔ ۷یا ۹ رکعات وتر میں آخری رکعت سے پہلے والی رکعت میں تشھد بیٹھنا ثابت ہے۔ (بخاری، مسلم بحوالہ مشکوٰۃ شریف) دعائے قنوت رہ جانے پر سجدہ سہو نہیں ہے۔ اسی طرح تین یا چار رکعتوں والی نماز کے درمیانی تشھد میں درود شریف پڑھنے پر بھی سجدہ سہو ضروری ہونے کی کتاب و سنت میں کوئی دلیل نہیں بلکہ عبدہ و رسولہ کے بعد درود شریف پڑھ لینا ہی بہتر ہے۔ دعائے قنوت: سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں پڑھنے کے لیے یہ کلمات سکھائے: اللّٰهُمَّ اهْدِنِیْ فِیْمَنْ هَدَیْتَ. وَعَا فِنِیْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ. وَتَوَ لَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ. وَبَارِكْ لِیْ فِیْمَآ اَعْطَیْتَ. وَقِنِیْ شَرَّمَا قَضَیْت. فَاِنَّكَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْكَ. اِنَّه لَا يَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ. وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ. تَبَارکْتَ رَبَّنَا وَ تَعَالَیْتَ. وَصَلَّی اللّٰهُ عَلَی النَّبِیِّ. (ابو داؤد، ترمذی، نسائی) ’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے اور مجھے ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل فرما۔ اور عافیت دے مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے عافیت دی۔ اور مجھے اپنا دوست بنا کر ان لوگوں میں شامل فرما جنھیں تو نے دوست بنایا۔ اور برکت ڈال میرے لیے ان چیزوں میں جو تو نے دیں۔ اور بچا مجھے اس چیز کے شر سے جس کا تو نے فیصلہ کر دیا۔ اس لیے کہ فیصلہ کرنے والا تو ہی ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ بلاشبہ وہ ذلیل نہیں ہو سکتا جس کو تو دوست بنا لے۔ اور وہ معزز نہیں ہو سکتا جس کا تو دشمن ہو جائے۔ اے ہمارے رب تو بہت برکتوں والا اور بہت بلند ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتیں نازل فرما ۔ دعائے قنوت وتر کی آخری رکعت میں رکوع سے قبل ہاتھ اٹھائے بغیر پڑھی جاتی ہے۔ تاہم قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے رکوع کے بعد ہاتھ اُٹھائے بھی جا سکتے ہیں۔