کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 30
قیام اللیل
قیام رمضان یا قیام اللیل جسے بعد میں تراویح کا نام دیا گیا۔ یہ نماز تہجد کا ہی دوسرا نام ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رمضان کی تین راتوں ، تیئس، پچیس اور ستائیس ویں رات باجماعت قیام اللیل کروایا۔ اس کے بعد جماعت کا اہتمام نہیں کیا کہ کہیں امت پر فرض نہ ہو جائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًاوَّاِحْتِسَابًاغُفِرَلَه مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِه (مسلم)
’’جو رمضان میں ایمان اور ثواب کی نیت سے رات کا قیام کرے اس کے تمام سابقہ (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں‘‘۔
ایک روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز کے بعد سب سے بہتر نماز رات کی نماز یعنی تہجد قرار دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود قیام کی حالت میں بکثرت قرآن مجید کی تلاوت کرتے۔ رمضان کے آخری عشرہ کی راتوں میں خود بھی جاگتے اور اپنے اہل کو بھی جگاتے۔
رکعات تراویح:
دیکھنا یہ ہے کہ جن تین دنوں میں نبی اکرم نے نماز با جماعت کروائی ان میں کتنی رکعت نماز ادا کی۔
عن ابی سلمة بن عبد الرحمن رضی الله عنه انه سأل عائشة رضی الله عنها کیف کانت صلوة رسول الله فی رمضان؟ فقالت۔ ما کان یزید فی رمضان ولا فی غیره علٰی احدٰی عشرة رکعة (بخاری، کتاب التهجد)
’’ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسے ہوتی تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے‘‘۔