کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 28
تلاوت قرآن کے آداب
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں۔
﴿قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓي اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا 88﴾ (بنی اسرائیل: ۸۸)
’’اگر تمام جن و انسان اس جیسا قرآن پیش کرنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں تو پیش نہیں کر سکتے۔ چاہے وہ ایک دوسرے کی مدد ہی کیوں نہ کریں‘‘۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰي جَبَلٍ لَّرَاَيْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللّٰهِ ۭ وَتِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ 21﴾ (الحشر:۲۱)
’’اگر اس قرآن کو ہم پہاڑ پر نازل کرتے تو وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے ریزہ ریزہ ہو جاتا۔ ہم لوگوں سے یہ مثالیں اس لیے بیان فرماتے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں‘‘۔
مذکورہ آیات میں قرآن کی عظمت و رفعت بیان کی جا رہی ہے۔ ایسے اوصاف حمیدہ والے قرآن مجید کی تلاوت کے لیے خصوصی آداب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔
۱۔تلاوت قرآن مجید ایک عبادت ہے۔ اس لیے دیگر عبادات کی طرح اسی کو اخلاص اور اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے پڑھنا چاہیے۔
۲۔قرآن کی تلاوت خشیت الٰہی کے ساتھ معانی پر غور و فکر کرتے ہوئے کرنی چاہیے۔ قرآن کلام الٰہی ہے۔ گویا تلاوت کرنے والا اللہ سے مخاطب ہے۔
۳۔قرآن کی تلاوت پاک ہو کر کی جائے اور پاک جگہ پر کی جائے۔ ناپاک آدمی کو قرآن چھونا حرام ہے۔
اللہ فرماتے ہیں:
﴿لَّا يَمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ 79ۭ﴾ (الواقعۃ:۷۹)
’’جنبی جب تک غسل نہ کرے۔ اسے قرآن پڑھنا حرام ہے‘‘۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
لَا تَقرأ الحائض ولا الجنب شیئًا من القرآن
’’حائضہ عورت اور جنبی قرآن سے کچھ نہ پڑھے‘‘۔