کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 27
قرآن کریم ماہ رمضان کی سب سے مبارک رات لیلۃ القدر کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا گیا اور بیت العزت میں محفوظ کر دیا گیا۔ جہاں سے حالات کے مطابق تھوڑا تھوڑا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا۔ رمضان کی اسی عظمت کی وجہ سے جبریل ہر رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے۔ جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اس رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل سے دومرتبہ قرآن کا دور کیا۔ اس ماہ مقدس میں قرآن کی تلاوت بہت زیادہ اہتمام سے کرنی چاہیے۔ ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مثل المؤمن الذی یقرأ القرآن مثل الاترجة ریحها طیّب وطعمها طیّب و مثل المؤمن الذی لا یقرأ القرآن کمثل التمرة لاریح لها وطعمها حلو۔ (بخاری و مسلم)
’’قرآن پڑھنے والا مومن ترنجبین (نارنگی، سیب) کے مانند ہے جس کی خوشبو اور لذت دونوں اچھی ہوتی ہے۔ اور قرآن نہ پڑھنے والا مومن کھجور کی مانند ہے جس کی لذت تو عمدہ ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ہوتی‘‘۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ قرأ حرفًا من کتاب الله فله به حسنة، الحسنة بعشر امثالها لا اقول الم حرف ولکن الف حرف ولام حرف و میم حرف (ترمذی)
جس نے قرآن کا ایک حرف پڑھا۔ اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔ الم ایک حرف نہیں بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔
جب عام دنوں میں الم کہنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں تو رمضان المبارک میں تو کثرت سے نیکیاں بڑھ جائیں گی۔ ان دنوں میں اجرو ثواب ستر سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اکثر محدثین تو رمضان میں حدیث و مجلس علم کی شرکت چھوڑ کر تلاوت قرآن میں لگ جاتے تھے۔ قرآن کی تلاوت ٹھہر ٹھہر کر کرنی چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سے متعلق سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا، تو انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک آیت الگ الگ کر کے پڑھتے تھے۔