کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 26
دوزخ سے آزاد ہو جائے گا۔ روزہ دار کے برابر اس کو بھی ثواب ملے گا۔ ان روزہ داروں کے ثواب میں کمی نہ ہو گی‘‘۔
روزہ افطار کروانے والے کو یہ دعا دینی چاہیے:
اَکَل طَعَامَکُمْ اَلْأَبْرَار وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَآئِکَةُ وَاَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّآئِمُوْنَ۔ (مسند احمد، ابن ماجة)
’’تمھارا کھانا نیک لوگوں نے کھایا فرشتوں نے تمھارے لیے دعا کی اور روزے داروں نے تمھارے پاس افطاری کی‘‘۔
افطاری کا وقت دُعا کی قبولیت کا خاص وقت ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَحُهُمَا، اِذَا اَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِه وَاِذَا لَقِیَ رَبَّه فَرِحَ بِصَوْمِه (مسلم)
روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ فرحت حاصل کرے گا۔ جب وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب وہ اپنے رب سے ملے گا اور روزے کے بدلے انعام پائے گا تو خوش ہوگا۔
رمضان اور قرآن:
﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ ۚ ﴾ (البقرة : ۱۸۵)
’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔ جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ اور اس میں حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں‘‘۔
اس آیت سے رمضان اور قرآن کا خصوصی تعلق معلوم ہوا۔