کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 23
سکتا وہ بھی ایک مسکین کو کھانا کھلائے یعنی اپنی جگہ کسی اور کو روزہ رکھوا دے۔ دائمی مریض اور بوڑھے انسان کے لیے مسکین کو کھانا کھلانا ہی کافی ہے۔ اس کی قضا نہیں ہے۔ حیض و نفاس والی عورتیں ناپاکی کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتیں۔ یہ بھی بیمار کے حکم میں ہیں۔ یہ بھی رمضان کے بعد ان روزوں کی قضا دیں گی۔ اگر حیض کا خون غروب آفتاب سے کچھ ہی لمحہ پہلے ظاہر ہو جائے تو اس دن کا روزہ باطل ہو جائے گا۔ اس کی قضا ضروری ہو گی۔
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت:
مسلمان عورت اگر حمل سے ہے۔ روزہ رکھنے کی صورت میں حمل ضائع ہونے یا متوقع بچے کی غذا پوری نہ ہونے کا خطرہ ہو تو وہ بھی روزہ نہ رکھے۔ اسی طرح دووھ پلانے والی عورت کا حکم ہے، اگر وہ روزے کی حالت میں بچے کو دودھ نہیں پلا سکتی۔ اس کی اپنی یا بچے کی جان کو خطرہ ہے تو روزے نہ رکھے۔ اس کے بعد وہ قضا کرے۔
اگر کوئی شخص بلا عذر آیندہ رمضان تک اپنے روزوں کی قضا نہیں دیتا تو اسے ہر روزے کے ساتھ ساتھ ایک مسکین کوبھی کھانا کھلانا ہو گا۔ اگر مسکین کو کھانا نہیں کھلا سکتا تو ایک روزے کے بدلے دو روزے رکھنا ہوں گے۔ اسی طرح اگر مسلمان فوت ہو جائے اور اس پر رمضان کے روزے رکھنا باقی ہیں تو اس کی طرف سے اس کا ولی یا وارث روزے رکھ لے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:
مَنْ مَاتَ وَعَلَیْهِ صَیامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِیُّه (بخاری۔مسلم)
’’جو فوت ہو جائے اور اس پر روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزہ رکھے‘‘۔
نفلی روزوں کے لیے قضا واجب نہیں ہے۔ اگر کوئی رکھ لے تو بہت اچھی بات ہے، نہ رکھے تو گنا ہ نہیں۔