کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 20
۲۔جماع کرنا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ایک شخص (مسلم بن صنحر بیاضی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا۔ میں تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیوں کیا بات ہوئی؟ کہنے لگا: میں نے رمضان میں اپنی عورت سے جماع کر لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : کیا تو ایک غلام آزاد کر سکتا ہے، کہنے لگا: مجھ میں یہ قدرت نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: دو مہینے کے پے در پے روزے رکھ سکتا ہے، کہنے لگا: نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ کہنے لگا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: اچھا بیٹھ جاؤ۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آ گیا۔ جس میں پندرہ صاع کھجور آ سکتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ٹوکرا لے جاؤ اور محتاجوں میں تقسیم کر دو۔ وہ کہنے لگا: میں اسے ان میں تقسیم کروں جو مجھ سے بڑھ کر محتاج ہوں۔ اللہ کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچائی کے ساتھ مبعوث کیا۔ مدینہ کے دونوں کناروں میں اس سرے سے اس سرے تک کوئی گھر والے ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہیں۔ یہ سن کر آپ اتنا ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں نظر آنے لگیں اور فرمایا: جا اپنے بیوی بچوں کو ہی کھلا دے۔ (بخاری، کتاب الایمان والنذور) ۳۔قصدا ً قے کرنا، خود بخود قے ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ۴۔حیض و نفاس کا شروع ہونا۔ ان میں سے پہلے تین امور کے لیے تو قضا اور کفارہ دونوں ہیں۔ روزہ توڑنے کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا یا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ جبکہ حیض و نفاس کے لیے قضا تو ہے مگر کفارہ نہیں۔