کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 19
۳۔ خوشبو، سرمہ اور سر میں تیل اور کنگھی استعمال کر سکتا ہے۔ ۴۔ بیوی کا بوسہ لینا اور اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا جائز ہے۔ بشرطیکہ اپنے نفس پر قابو ہو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: یقبل وهو صائمٌ وکان اَمْلَکُکُمْ لارْبِه (بخاری) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے تھے اور وہ اپنے نفس پر تم سے زیادہ قابو پانے والے تھے۔ جو آدمی اپنے نفس کی خواہش سے رک نہیں سکتا اس کے لیے جائز نہیں ہے۔ ۵۔ روزہ دار کو اگر دن میں احتلام ہو جائے تو کچھ حرج نہیں، اس کو غسل کر لینا چاہیے۔ ۶۔ اگر رات کو جنابت کی حالت میں سو گیا تو صبح سحری کے وقت روزہ رکھ کر بھی نہا سکتا ہے۔ ۷۔ حلق میں مکھی وغیرہ کا داخل ہو جانا، تھوک کا نگل لینا۔ ۸۔ ہنڈیا کا نمک چکھنا بشرطیکہ ذائقہ حلق سے نہ اترے۔ ۹۔ خود بخود قے آ جانا۔ اگر جان بوجھ کر قے کرے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ ۱۰۔ غلطی سے یا بھول کر کھا پی لینا۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:مَن نَسِیَ وهو صَائِمٌ فَاَکَلَ اَوْشَرِبَ فَلْیُتِمَّ صَوْمَه فَاِنَّمَا اَطْعَمَهُ اللّٰهُ وَسَقَاهُ (بخاری۔مسلم) ’’جو روزہ دار بھول کر کھا پی لے وہ اپنا روزہ پورا کرے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔ ۱۱۔ دمے کا مریض سانس بحال کرنے والی سپرے (اِن ہیلر) استعمال کر سکتا ہے۔ ۱۲۔خون ٹیسٹ کرنے کے لیے جسم سے خون نکالا جا سکتا ہے۔ (فتاوٰی الشیخ صالح بن العثیمین) ۱۳۔ ناک میں پانی ڈالتے وقت مبالغہ نہ کرے۔ نواقض روزہ: وہ امور جن میں یقینی طور پر روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ۱۔جان بوجھ کر کھانا پینا۔