کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 15
چاند دیکھنے کی دُعا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیاچاند دیکھنے پر یہ دُعا پڑھا کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ اَهِلَّه عَلَیْنَا بِالْاَ مْنِ وَالْاِیْمَانِ والسَّلَامَةِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّیْ وَرَبُّكَ اللّٰهُ (ترمذی) ’’اے اللہ! ہم پر یہ چاند امن، ایمان اور سلامتی کے ساتھ طلوع فرما۔ (اے چاند!) میرا اور تمہارا رب اللہ ہے۔ ‘‘۔ روزے کی نیت: نیت کا تعلق دل کے ارادہ سے ہے اور انسان کو تمام اعمال کا بدلہ نیت کے مطابق ہی دیا جائے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : اِنَّما الْاَعمَالُ بالنِّیَاتِ(بخاری) یعنی اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔ فرضی روزے یعنی رمضان المبارک کے روزے کی نیت فجر سے پہلے پہلے کرنا ضروری ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: مَنَ لَمْ یُجمع الصیام قبل الفجر فلا صیام له (ابو داؤد، ترمذی) ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے‘‘۔ جبکہ نفلی روزے کی نیت طلوع آفتاب کے بعد بھی زوال سے پہلے کسی وقت بھی کی جا سکتی ہے۔ روزے کی نیت کے بارے احادیث میں کوئی لفظ نہیں ملتے۔ بعض لوگ سحری کا وقت ختم ہونے پر وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَهْرِرَمَضانَ (میں نے رمضان کے کل کے روزے کی نیت کی) کے الفاظ کہتے ہیں جو کہ غیر مسنون اور خود ساختہ ہیں۔ اس میں یہ بات قابل توجہ ہے کہ روزہ تو وہ آج کا رکھ رہا ہے جبکہ نیت آنے والے کل کی کر رہا ہے۔ لہٰذا معانی کے لحاظ سے بھی یہ الفاظ درست نہیں ہیں۔