کتاب: رمضان المبارک احکام و مسائل - صفحہ 13
مَنْ صَامَ یَوْمًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ عزَّوَجَلَّ زَحْزَحَ اللّٰه وَجْهَه عَنِ النَّارِ بِذٰلِكَ الْیَوْمَ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا (متفق علیه) ’’جو شخص اللہ عزوجل کے راستہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے۔ اللہ اس کا چہرہ اس دن کے عوض جہنم سے ستر سال دور کر دے گا‘‘۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کُلُّ عَمَل ابْنِ اٰدَمَ یُضَاعَفهُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِاَمْثَالِهَا اِلٰی سَبْعَمِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللّٰهُ تَعَالٰی اِلَّا الصَّوْمُ فَاِنَّه لِیْ وَاَنَااَجْزِیْ بِه یَدعُ شَهْوَتُه وَطَعَامَه مِنْ اَجْلِیْ (بخاری، مسلم) ’’آدم کے بیٹے کے تمام اعمال بڑھا دیئے جائیں گے۔ ایک نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا مگر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کروں گا۔ اس نے اپنی خواہش اور کھانا میری خاطر ترک کیا تھا۔ اَجْزِیْ کو ایک دوسری قرأت میں اُجْزٰی بھی پڑھا جاتا ہے۔ تب معنی یہ ہوں گے کہ میں ہی اس کی جزا ہوں۔ تمام اعمال کی جزا اللہ کے حکم سے فرشتے لکھتے ہیں مگر روزے کا اجرو ثواب اتنا زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کو ایک طرف کر دیں گے۔ اور روزہ کا ثواب خود عطا کریں گے۔ اس لیے کہ دوسرے تمام اعمال میں تو ریا کاری اور دکھاوا ہو سکتا ہے۔ مگر روزہ انسان صرف اللہ کے لیے رکھتا ہے۔ اس میں کوئی ریا کاری یا دکھاوا نہیں ہوتا۔ اس لیے اس کا اجرو ثواب بھی اللہ تعالیٰ خود عطا کرتے ہیں‘‘۔ چاند دیکھنے کا بیان: ہمارے ہاں چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان حکومت کی طرف سے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر کیا جاتا ہے۔ اکثر اوقات لوگوں کو شکایت رہتی ہے کہ چاند نظر نہیں آیا۔ زبردستی عید منائی گئی ہے یا ایک روزہ کم رکھا گیا ہے۔ مگر اس بارے میں سرور کائنات کے فرمودات بہت واضح