کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 7
عنوانوں کے تحت تقسیم کر سکتے ہیں:
اوّل: اصل حقیقت ماہِ صیام
دوم: مقصد صیام
سوم: نتائج صیام۔
اوّل: حقیقت ِ ماہِ صیام
سب سے پہلے یہ فرمایا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اقلیم رسالت اور کشورِ نبوت کے سب سے بڑے تاجدار محمد بن عبداللہ علیہ الصلوۃ والسلام پر نامہ خیر و برکت اور دستورِ ہدایت قرآنِ حکیم کا نزول ہوا اور یہ اس وقت ہوا جبکہ آپ غارِ حرا کے اندر انسانی آبادی سے دور، مادّی ضروریات سے کنارہ کش ہو کر کئی کئی روز بھوکے اور پیاسے رہ کر راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر مشغولِ دعا تھے اور انسانوں کو گمراہی، باطل پرستی، اور تمرد سے نکالنے کیلئے سربسجود رہتے تھے۔ پس رمضان المبارک یا ماہِ صیام کی اصل حقیقت نزولِ قرآن کی یادگار اور تذکار ہے، فرمایا:
﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ﴾ (البقرۃ:185)۔
’’رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن حکیم نازل ہوا‘‘ ۔
اور حامل و مبلغِ قرآن علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اسوۂ حسنہ کی اقتدا اور اتباع ہے۔ فرمایا:
﴿فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہٗ﴾
’’تم میں سے جو شخص اس مہینے میں زندہ موجود ہو، وہ روزے رکھے۔‘‘
انبیاء کرام کا اسوۂ حسنہ
قرآنِ کریم میں انبیاء کرام علیہم السلام کے اعمالِ حیات