کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 6
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم رمضان المبارک نزولِ قرآن مجید کی یادگار اور اُسوۂ محمدی کے قیام کی ہدایت ﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہٗ، وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اللّٰه بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوْا اللّٰه عَلٰی مَا ھَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ﴾ (البقرۃ:185) ’’رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآنِ حکیم نازل ہوا، جو انسانوں کیلئے موجب ِ ہدایت ہے، اور جس کی تعلیم میں ہدایت و ضلالت اور حق و باطل کی تمیز کے لئے کھلے نشان موجود ہیں، پس جو اس مہینے میں زندہ موجود ہو، وہ روزے رکھے اور جو مریض ہو یا مسافر وہ ان کے بدلے دوسرے دنوں میں پھر روزے رکھ لے۔ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے، سختی نہیں چاہتا، تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو، اور روزے اس لئے فرض ہوئے کہ تم اس عطائے ہدایت پر اللہ کی بڑائی کرو اور شکر بجا لاؤ‘‘ قرآن مجید نے مذکورہ آیات میں روزے کا حکم دیتے ہوئے ماہِ صیام کی اصل حقیقت، مقصد اور اس کے نتائج کی اطلاع دی ہے، ہم ان آیاتِ قرآنی کے مضامین کو ان تین