کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 24
کرتی ہے جو نہ کھاتے ہیں، نہ پیتے ہیں۔ وہ تمام مادیات عالم سے پاک اور ضروریاتِ دنیوی سے منزہ اور مصروف تسبیح و تحمید و تقدیس ہوتے ہیں۔ اس لئے صائم بھی نہ کھاتا ہے، نہ پیتا ہے۔ وہ مادّیات سے پاک اور ضروریاتِ دنیوی سے منزہ رہنے کی، جہاں تک اس کی خلقت اور فطرت اجازت دیتی ہے، کوشش کرتا ہے۔ پس صائم مجسم نیکی ہوتا ہے، وہ کسی کی غیبت نہیں کرتا، وہ کسی کو برا نہیں کہتا، وہ کسی سے جہالت نہیں کرتا، وہ اس حکم کی تعمیل کرتا ہے: ’’و إذا کان یوم صوم أحدکم فلا یرفث ولا یصخب فإن سابَّہ أحد أو قاتلہ فلیقل ’’إنی امرؤ صائم‘‘ (صحیح بخاری:1904) ’’ تم میں سے جب کسی کے روزے کادن ہو تو نہ بدگوئی کرے، نہ شوروغل کرے۔ اگر اسے کوئی برا کہے یا اس سے آمادئہ جنگ ہو تو کہہ دے: میں روزہ سے ہوں۔‘‘ روزہ فی الحقیقت نفس کشی کیلئے بہترین حربہ ہے اور شیطانی حملوں کی مدافعت کیلئے بہترین سِپر ہے۔ وہ دنیا میں بھی سِپر ہے اور آخرت میں بھی سپر ہے، دنیا میں بغاوت نفس کیلئے اور آخرت میں جہنم کے حملوں کیلئے اور کیوں نہ ہو جبکہ روزہ خیرِ محض اور نیکئ خالص ہے اور روزہ کی جزا خود اللہ دینے والا ہے۔ قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال اللّٰه تعالیٰ:کل عمل ابن آدم لہ إلا الصیام فإنہ لی ، وأنا أجزی بہ والصیام جنۃ (صحیح بخاری:1904) ’’ حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انسان