کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 23
(دیلمی) ’’ روزہ دار صبح سے شام تک اللہ کی عبادت میں ہے، جب تک کسی کی غیبت نہ کرے اور جب وہ کسی کی برائی کرتا ہے تو اپنے روزہ کوپھاڑ ڈالتا ہے۔‘‘ وہ سمجھتے ہیں کہ نفس کی اطاعت اور ہوا و ہوس کی بندگی اور عمل شر، منافئ روزہ نہیں، لیکن ان کو سچا سمجھا جائے یا اس ہادی برحق کو جس نے فرمایا : ’’لیس الصیام من الاکل والشرب إنما الصیام من اللغو والرفث‘‘ (حاکم ) ’’ روزہ کھانے پینے سے پرہیز کانام نہیں بلکہ لغو اور عمل شر سے پرہیز کانام ہے۔‘‘ جو لوگ جھوٹ اور عمل بد کو روزہ کے لئے مضر نہیں خیال کرتے اور دن بھر روزہ کے ساتھ اس میں مصروف رہتے ہیں، ان کو اپنی طرف سے کیا کہا جائے، اس مخبر صادق کا ارشاد پہنچائے دیتے ہیں جس کی کوئی تکذیب نہیں کر سکتا: من لم یدع قول الزور والعمل بہ والجہل فلیس للّٰه حاجۃ أن یدع طعامہ و شرابہ (صحیح بخاری :6058) ’’جو روزہ کی حالت میں جھوٹ اور جہالت کے کاموں کو نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ یہ روزہ دار بیکار اس کے لئے اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ پس اچھی طرح سمجھ لینا چاہیئے کہ روزہ کی حقیقت کیا ہے۔ روزہ ایک ملکوتی حالت کے ظہور کانام ہے۔ صائم کا جسم انسان ہوتاہے لیکن اس کی روح فرشتوں کی زندگی بسر