کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 20
’’ من أکل أوشرب ناسیا فلا یفطر فانما ھو رزق اللّٰہ‘‘ (ترمذی)
’’ جو بھول کر کھا پی لے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، وہ تو اللہ کی روزی ہے۔‘‘
٭ اسی طرح وہ افعال جو گو روزہ کے منافی ہیں لیکن انسان سے قصداً سر زد نہیں ہوئے بلکہ وہ اس میں مجبور ہے،مثلاً محتلم ہوجانا، بلاقصد قے ہوجانی، ان چیزوں سے بھی نقض صوم نہیں ہوتا۔ بعض لوگ اس حدیث کی بناپر کہ ’’ایک بار آپ کو استفراغ (قے) ہواتو آپ نے روزہ توڑ دیا‘‘ یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ استفراغ ناقض صوم ہے، حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ آپ نے نفلی روزہ رکھاتھا۔ اتفاقی استفراغ سے بنظر ضعف آپ نے روزہ توڑ دیا جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’ جامع ترمذی ‘میں لکھا ہے۔
٭ اسلام سے پہلے دوسرے ادیان میں بوڑھوں، کمزوروں، بیماروں اور معذوروں کیلئے کوئی استثنا نظر نہیں آتا، لیکن اسلام نے ان تمام اشخاص کو مختلف طریق سے مستثنیٰ قرار دیا۔ بیمار اور مسافر کے لئے فرمایا کہ وہ رمضان کے علاوہ اور دنوں میں قضا روزے رکھ لیں۔
٭ عورتوں کے فطری عذرات کا لحاظ کرتے ہوئے ان کے ایامِ عادیہ، ایام حمل، اور ایام ریاضت میں رمضان کے روزے معاف کر دیئے اور ان کی بجائے دوسرے دنوں میں روزوں کی قضا یا فدیہ مقرر کر دیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی آیت ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْن﴾ کی تفسیر میں یہی لکھا ہے۔
سوم: روزے کے نتائج
مقصد صوم اور اس کے نتائج کی تشریح کے لئے آیات زیب