کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 19
سے صبح کا سپید خط ممتاز ہوجائے۔‘‘
٭ اسلام سے پہلے ایام صیام کی پوری مدت میں مقاربت سے محترز رہتے تھے لیکن چونکہ یہ ممانعت انسان کی فطری خواہش کے بالکل منافی تھی، اس لئے اکثر لوگ اس میں خیانت کے مرتکب ہوتے تھے اسلام نے اس حکم کو صرف روزہ کے وقت تک محدود رکھا جو صبح سے شام تک کا زمانہ ہے۔ فرمایا :
﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفْثُ اِلٰی نِسَائِ کُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌلَّھُنَّ عَلِمَ اللّٰه اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَ عَفَا عَنْکُمْ فَالْاٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰه لَکُمْ﴾ (البقرۃ:187)
’’ تمہارے لئے روزہ کی شب میں اپنی بیویوں سے مقاربت حلال کی گئی، تمہارا اور ان کا ہمیشہ کا ساتھ ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ تم اس میں خیانت کرتے تھے، پس اس نے تم کو معاف کر دیا۔ اب ان سے ملو جلو اور اللہ نے تمہاری قسمت میں جو لکھا ہے، اس کو ڈھونڈو۔‘‘
٭ اسلام میں بھول چوک اور خطأ و نسیان معاف ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت ِ مسلمہ کو اس شرف سے مخصوص کرتے ہوئے فرمایا:
’’رفع عن أمتی الخطأ والنسیان‘‘
’’ میری امت سے خطا و نسیان معاف کیاگیا۔‘‘
اسلئے اگر حالت ِ صوم میں کوئی شخص بھول چوک سے کچھ کھا لے یا پی لے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، آپ نے فرمایا: