کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 18
الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِیَامَ اِلٰی اللَّیْلِ﴾ (البقرۃ:187) ’’ کھاؤ پیئو یہاں تک کہ رات کے تاریک خط سے صبح کا سپید خط ممتاز ہوجائے۔ پھر روزے کو ابتدائے شب (شام) تک پورا کرو۔‘‘ بعض لوگ عمر بھر روزے رکھتے تھے، اسلام نے اس کو بالکل ممنوع قرار دیا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’لا صام من صام الأبد‘‘ (ابن ماجہ) ’’ جس نے ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے کبھی روزہ نہیں رکھا۔‘‘ ٭ ایامِ صیام میں رات کو سو جانے کے بعد پھر کھانا حرام تھا، اسلام نے اس کو منسوخ قرار دیا جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ابتدائے اسلام میں جب روزہ رکھتے اور افطار کا وقت آجاتا اور وہ افطار کرنے سے پہلے سو جاتے تو پھر رات بھر اور دن بھر دوسرے دن کی شام تک کچھ نہ کھاتے۔ اس اثناء میں قیس بن صرمہ انصاری جو روزہ سے تھے، افطار کا وقت آیا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے، انہوں نے کہا: ہے تو نہیں لیکن چل کر ڈھونڈتی ہوں، قیس دن بھر کام کرکے تھکے تھے، سو گئے۔ بیوی آئیں تو افسوس کرکے رہ گئیں، جب دوپہر ہوئی تو قیس کو غش آگیا، یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا گیا، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: ﴿وَ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ﴾ (البقرۃ:187) ’’ کھاؤ پیئو، یہاں تک کہ رات کے تاریک خط