کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 17
یہ فرما کر رہبانیت کی حقیقت بے نقاب کر دی کہ: ﴿وَ رَھْبَانِیَّۃَ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنَاھَا عَلَیْہِمْ﴾ (الحدید:27) ’’یہ رہبانیت ان کی اپنی ایجاد ہے، ہم نے اُن کو اس قسم کا کوئی حکم نہیں دیا۔‘‘ غرض اسلام نے تعذیب ِ جسمانی اور ریاضتِ شاقہ کو خلاف منشا دین اور انسان کی ضعیف گردن کے لئے بارِ گراں سمجھ کر اس کو غلط قرار دیا اور پیغمبر اسلام کی تعریف میں یہی فرمایا: ﴿ وَ یَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَہُمْ وَالْاَغْلَالَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ﴾ (الاعراف:157) ’’ اور اس طوق و زنجیر کو جو شدید احکام کی، ان کی گردن پر پڑی ہوئی تھی، علیحدہ کرتاہے۔‘‘ اور روزوں کے حکم کے بعد خاص طور پر فرمایا: (یُرِیْدُ اللّٰه بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ) (البقرۃ:185) ’’اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے، سختی نہیں۔‘‘ صیام کے بارے میں اسلام کی آسانیاں ٭ اسلام نے صیام کے سلسلہ میں جو آسانیاں امت مسلمہ کیلئے پیش کی ہیں، ان کے مطالعہ سے اس آیت کی پوری پوری تشریح سامنے آجاتی ہے۔ مثلاً اسلام کے سوا دوسرے مذاہب میں شب وروز کا روزہ ہوتا تھا، اسلام نے روزے کی مدت صرف صبح صادق سے شام تک قرار دی۔ ﴿حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ