کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 16
تھا۔ ایام صیام کی پوری مدت میں بیویوں کی مقاربت بھی حرام تھی۔
عیسائی راہبوں نے رہبانیت کی بنیاد ڈالی تو انہوں نے شرعی بیاہ کو بھی اپنے اوپر حرام کر دیا، اور ترکِ آسائش و لذائذ جسمانی ان کے ہاں بہترین عبادت تھی۔ قربان گاہ، صلیب اور کنواری کے بت کے آگے گھٹنوں کے بل گھنٹوں جھکے رہنا، کئی کئی روز کھانا پینا چھوڑ دینا زہد و تقویٰ کی انتہا سمجھی جاتی تھی۔
ہندو جوگیوں نے تپسیا اور ریاضت ِ شاقہ کی اور بھی عجیب و غریب رسم ایجاد کی۔ انکے ہاں سالہا سال تک کھڑے رہنا، سخت دھوپ میں بغیر کسی سائے کے کھڑا رہنا، سردیوں میں ننگے بدن رہنا، تمام جسم پر راکھ ملنا، دس دس برس تک ایک ہاتھ کو ہوا میں بلند رکھنا اور ایک ایک چلہ تک کھاناپینا بالکل چھوڑ دینا تقرب الی اللہ کے حقیقی راستے سمجھے جاتے تھے۔ان میں جَینیوں کا فرقہ پیدا ہوا تو اس نے ناک، منہ اور کان کو بند رکھنا شروع کیا تاکہ ان کے تنفس کے ذریعے کسی کیڑے کو اذیت نہ ہو۔ ہندوؤں میں بُدھ کا فرقہ پیدا ہوا تو اس کے بھکشو جنگلوں اور پہاڑوں میں رہنے لگے اور گھاس، پتوں اور بھیک کے ٹکڑوں پر گزر کرنے کو زہد و اتقا کی علامت سمجھنے لگے، جس کی معمولی سی یادگار اس وقت بھی برما میں موجود ہے۔
لیکن اسلام نے رہبانیت کی تمام شکلوں کو ناجائز قرار دیتے ہوئے یہ اعلان فرمایا :
لا رھبانیۃ فی الاسلام
اسلام میں کسی قسم کی رہبانیت نہیں ہے۔
یہود و نصاریٰ جس رہبانیت پر فخر کرتے تھے اس کے متعلق