کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 14
کرنے کی ضرورت ہے جن سے قوائے بہیمیہ کو طاقت اور ملکوتی صفات کو شکست ملتی ہے۔ اور یہی مقصد روزہ کا ہے جس کی طرف آیت زیب ِ عنوان میں اشارہ کیاگیا ہے، لیکن اصل مقصد چونکہ عبادتِ روح ہے نہ کہ تعذیب ِ جسم، اس لئے اسلام نے تکلیف ِ جسم کو اس قدر شدید اور ناقابل برداشت نہیں بنایا کہ اس سے اصل مقصد فوت ہوجائے۔ اس لئے سال بھر میں صرف ایک مہینہ روزوں کیلئے مخصوص کر دیا، جس میں قرآن مجید کا نبی الرحمہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول ہوا، تاکہ یہ مبارک مہینہ قرآنِ مجید کے نزول کی یادگار ہو اور روزوں کے ذریعے روح کی پاکیزگی اور طہارت کا سبب بھی ہو۔
چونکہ اصل مقصد تقویٰ اور تزکیہ روح ہے، نہ کہ تعذیب ِ جسم جیسا کہ دوسرے مذاہب میں خیال کیا جاتا ہے، ا س لئے تقلیل غذا اور لذائذ شہوانیہ کی ایسی صورت قائم کر دی جو سوائے معذور انسانوں کے باقی سب کیلئے قابل عمل اور آسان ہو۔ کیونکہ تقلیل غذا کی دو ہی صورتیں ہوسکتی ہیں ایک تو یہ کہ مقدار غذا کم کر دی جائے اور دوسرا یہ کہ خوراک کے مختلف اوقات میں معتاد وقفہ سے زیادہ وقفہ کر دیا جائے۔ اسلام نے اور دوسرے مذاہب نے بھی تقلیل غذا کی دوسری صورت کو تجویز کیاہے۔
ا س لئے کہ پہلی صورت یعنی مقدارِ غذا کو کم کردینا اگر روزہ قرار دیا جاتا تو اوّل یہ کسی قاعدہ اور ضابطہ کے ماتحت نہ ہوتا کیونکہ اگر کم وزن مقرر کر دیاجاتا تویہ اختلاف ِ ملک، اختلافِ آب و ہوا، اختلافِ مزاج اور اختلافِ قویٰ کی بناپر کسی حالت میں درست نہ ہوتا اور اگر ہر ایک شخص کیلئے انفرادی طور پر حکم ہوتا کہ اپنی معتاد غذا کا نصف کھاؤ یا اس