کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 13
سے ہمارے قلوب منور ہوگئے۔ اسی کی تسبیح و تقدیس کے نغمے بلند کرتے ہیں جس نے اقوامِ عالم میں ہمیں یہ عزت بخشی کہ ہم نے اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا اور اس کی سنت کو زندہ کیا۔
سُبْحَانَ ذِی الْمَلَکِ وَالْمَلَکُوْتِ، سُبْحَانَ ذِی الْعِزَّۃِ وَ الْعَظْمَۃِ وَ الْھَیْبَۃِ وَالْقُدْرَۃِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْجَبَرُوْتِ ، سُبْحَانَ الْمَلَکِ الْحِّیِ الَّذِیْ لَا یَنَامُ وَلَا یَمُوْتُ ، سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا رَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحِ۔ (کنز العمّال :22661,2063)
’’ اس حکومت اور شہنشاہی والے کی تقدیس، اس عزت وعظمت، ہیبت و قدرت، کبریائی اور جبروت والے کی تقدیس ہو۔ اس زندہ بادشاہ کی تقدیس ہو جو نہ کبھی سوتا ہے اور نہ کبھی مرتا ہے، پاک اور قدوس ہے ہمارا رب، اورتمام فرشتوں اور روحوں کا رب۔‘‘
دوم: مقصدِ صیام
یہ ایک حقیقت ِمسلّمہ ہے کہ انسان جسم اور روح سے مرکب ہے، اور جس قدر روح میں پاکیزگی اور طہارت ہوگی، اسی قدر انسان ملکوتی صفات کا مظہر اور حامل ہوگا، اور جس قدر انسان کھانے پینے اور لذائذ شہوانی میں زیادہ منہمک ہو گا، اسی قدر قوائے بہیمیہ مشتعل اور قوائے ملکیہ کو شکست دینے کے در پے ہوں گے۔ چونکہ قوائے بہیمیہ کی قوت و طاقت کا دارو مدار کھانے پینے اور لذاتِ شہوانیہ میں انہماک پر ہے، اسی لئے ظاہر ہے کہ نفس کی قہر مانی کو شکست دینے اور قوائے بہیمیہ کو کمزور کرنے کے لئے ان اسباب و دواعی کو کم