کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 12
غارِ حرا کے گوشہ نشین پر کھلا، وہ عزت و حرمت کی رات تھی۔ وہ ہزاروں راتوں بلکہ ہزاروں مہینوں سے بہتر رات تھی، کیونکہ اس رات ہم پر برکاتِ ربانی کی سب سے پہلی بارش ہوئی۔ اس رات خزینہ نبوت کے حامل قلب پرکلام الٰہی کے اسرار سب سے پہلے منکشف ہوئے۔ یہ فرشتوں کی آمد کی رات تھی۔ اس رات آسمان کی باتیں زمین والوں کو سنائی گئیں اور اسی رات عصیاں و سرکشی کی تاریکی میں مبتلا اور ظلم و تعدی سے مضطرب اور بے چین دنیا کو امن اور سلامتی کا پیغام ملا:
﴿اِنَّا اَنْزَلْنَاہٗ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ 0 وَمَا اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ 0 لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ0 تَنَزَّلُ الْمَلَائِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْہَا بِاِذْنِ رَبِّہِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْرٍ0 سَلَامٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ﴾ (سورۃ القدر )
’’ہم نے قرآن کو عزت و حرمت والی رات میں اتارا، اور ہاں تمہیں کیا معلوم کہ عزت و حرمت والی رات کیا ہے؟ وہ رات ہزار مہینے سے بہتر ہے، جس میں ارواحِ مقدسہ اور فرشتے حکم الٰہی سے احکام لے کر نازل ہوتے ہیں۔ اس رات میں طلوع صبح تک سلامتی ہی سلامتی ہے‘‘
قیامِ رمضان
یہ انہی احسانات و انعامات الٰہیہ کا شکریہ ہے کہ مسلمان دن بھر کی بھوک اور پیاس کے بعد عجیب جوش اور محویت کے عالم میں رات کو اللہ کی یاد کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ دنیا کا ذرہ ذرہ خاموش اور محوِ خواب ہوتا ہے، جس نے اس ظلمت کدہ عالم میں صرف ہمیں ایک ایسا چراغ بخشا جس