کتاب: رمضان المبارک: مقاصد اور نتائج - صفحہ 11
لگے، اور اس طرح غارِ حرا کے اعتکاف کی یاد ہر سال زندہ ہونے لگی۔ آپ بھوکے پیاسے رہتے تھے، لہٰذا تمام مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ تم بھی بھوکے پیاسے رہو، تاکہ ان برکتوں اور رحمتوں میں سے حصہ پاؤ جو نزولِ قرآن کے مبارک دنوں کے لئے مخصوص تھیں۔ چنانچہ جس طرح اسوۂ ابراہیمی کی یادگار حج کو فرض کرکے قائم رکھی گئی، اسی طرح اسوۂ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی یادگار ماہِ رمضان المبارک کی صورت میں قائم رکھی گئی جو چودہ سو برس گزر جانے کے بعد بھی زندہ ہے اور ان شاء اللہ ابدالآباد تک زندہ رہے گی۔ رمضان المبارک رمضان المبارک کیاہے؟ سعادتِ انسانی اور ہدایت ِ اقوام و ملل کے ظہور کی وہ عظیم الشان یادگار ہے جس کا دروازہ قرآن حکیم کے نزول سے دنیا پر کھلا۔ یہی مہینہ اللہ کی سب سے بڑی رحمت و برکت کے نزول کا ذریعہ بنا اور اسی مہینہ میں اللہ کی رحمتوں کی صدیوں کے بعد بارش ہوئی اور اسی عہد میں دنیا کی وہ سب سے بڑی خشک سالی ختم ہوئی جو چھ سو سال سے بنی نوع انسان کے قلب و روح پرچھائی ہوئی تھی اور اسی موسم میں ایّام اللہ کی وہ بہار آئی جس میں کوہِ فاران کی چوٹیوں پر ابرِ رحمت نمودار ہوا تاکہ کشورِ انسانیت کی سوکھی کھیتیوں کو سر سبز کرے اور کائنات ارضی کی تشنگی ہدایت کو سیراب کرے۔ لیلۃ القدر اور وہ کون سے رات تھی؟ جس میں سعادتِ انسانی کا یہ مبارک پیغام آیا جس کی تبلیغ صادق و مصدوق محمد عربی علیہ الصلوۃ والسلام کے سپرد ہوئی، جس میں وحی الٰہی کا دروازہ