کتاب: رجب کے کونڈوں پر ایک نظر - صفحہ 38
سمیت وزیر کی بیگم کے یہاں اپنی مصیبت بھری زندگی کے دن گذارتی رہی۔لیکن جب اس کا شوہر بے شمار مال و دولت لے کر پردیس سے واپس گھر آیا اور اس نے وزیر کی بیگم کے محل کی نوکری چھوڑی تو وزیر کی بیگم کو یہ تک نہ بتایا کہ میرا شوہر بہت بڑے مال و خزانے کیساتھ گھر واپس آگیا ہے۔اس لئے اب مجھے نوکری کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ بیگم وزیر ہی نے لکڑہارن سے نوکری چھوڑنے کا سبب پوچھا!! یہ ہیں اندھے تقلید کے کارنامے صرف تقلید کا لوگ چشمہ پہن کر پھر رہے ہیں انہیں سوائے تقلید کے اور کچھ نظر آتا ہی نہیں اور یاد رہے تقلید انسان کو اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے۔ پڑھے ہیں عشق کا دفتر الف۔ب۔ت۔ہم نہ سیکھے نہ تختی ہاتھ میں پکڑی نہ ہم چھونا قلم سیکھے (4) پھر یہ بات قابل تنظیر ہے کہ وزیر کے محل کے پاس ہی لکڑہارے کا شاندار مکان بن کر تیار ہوجاتا ہے لیکن وزیر کی بیگم کو اس کی مطلق خبر نہیں پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اتفاق سے اپنے محل کے بالا خانہ پر پہنچتی ہے۔ یہ کتنی ان نیچرل سی خلافِ عقل بات ہے کہ ایک بڑی عمارت وزیر کے محل کے پاس ہی بن کر تیار ہو جائے اور بیگم کو اس کا بالکل پتہ نہ چلے حالانکہ معمولی سے معمولی مکان کے تعمیر ہونے حتی کہ لیٹرین بننے کا بھی پاس پڑوس اور اہل محلہ کے لوگوں کو علم ہوجاتا ہے اور جب کوئی بڑی عمارت تعمیر ہوتو دور کے لوگ بھی اس سے واقف ہوجاتے ہیں اورعجیب بات کہ ایک باتھ روم بننے میں ہفتہ لگ جاتا ہے لیکن محل