کتاب: رجب کے کونڈوں پر ایک نظر - صفحہ 31
وزیر کو بھی جاتے دیکھا گیا ہے۔نصیب دشمناں کہیں ایسا نہ ہو کہ راہ میں وزیر صاحب انتقاماً شہزادے صاحب کو کوئی گزند پہنچا دیں۔یہ سن کر بادشاہ نے بہت سے سواروں کو چاروں طرف دوڑایا کہ وزیر جہاں بھی ملے اسے فوراً گرفتار کر کے لئے آئیں۔سوار گئے اور دم کے دم میں وزیر کو راستے سے گرفتار کر کے لے آئے اور پابہ زنجیر بادشاہ کے حضور پیش کر دیا۔وزیر کے ہاتھ میں رومال میں بندھا ہوا خربوزہ تھا۔بادشاہ نے پوچھا یہ ہاتھ میں کیا ہے؟معزول وزیر نے عرض کیا حضور یہ خربوزہ ہے۔لیکن جب کھول کر دیکھا گیا تو خربوزہ کی جگہ خون میں لتھڑا ہوا شہزادے کا سر تھا جسے دیکھ کر شاہی غم و غصہ کی کوئی انتہا نہ رہی۔حکم ہوا کہ دونوں کو جیل بھیج دیا جائے اور صبح سویرے ان کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ معتوب وزیر اور اس کی بیگم دونوں کے دونوں بصد ذلت و خواری جب جیل پہنچے تو ان کا بُرا حال تھا۔انتہا درجہ کی پریشانی کی حالت میں سر تا سر یاس کا عالم ان پر طاری تھا۔اسی حال میں شکستہ خاطر وزیر نے غمزدہ بیگم سے کہا معلوم نہیں الله کی جانب میں ہم سے کونسی خطا سرزد ہوئی کہ جس کا خمیازہ اس بے پناہ مصیبت کی صورت میں ہمیں بھگتنا پڑا ہے کہ اچانک ہاتھ سے وزارت گئی پھر ذلت کے ساتھ ہمیں شہر بدر کیا گیا پھر پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا اور اب صبح ہوتے ہوئے پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا۔رومال میں بندھے ہوئے خربوزے کا حیرت انگیز طریقہ پر شہزادے کا سر بن جانا بھی اس بات کا پتہ دیتا ے کہ ضرور ہم سے کوئی بڑا گناہ سرزد ہوا ہے ورنہ کہاں خربوزہ اور کہاں شہزادے کا سر۔اب ہمیں اور تمہیں دونوں کو اپنے اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیئے