کتاب: رجب کے کونڈوں پر ایک نظر - صفحہ 29
ہوئی تھی اس پر ایک نو تعمیر مکان کھڑا آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔اس نے خادماؤں سے پوچھا کہ یہ کس کا مکان ہے؟سب خادماؤں نے ایک زبان ہو کر عرض کیا کہ یہ اسی لکڑہارے کا مکان ہے جس کی بیوی کبھی آپ کے یہاں جاروب کشی کا کام کرتی تھی لیکن خدا کی شان کہ آج اس کے بڑے ٹھاٹھ ہیں۔بیگم نے اپنی ایک خواص سے کہا تو لکڑہارے کی بیوی کو ذرا دیر کے لئے میرے پاس بلا لا تاکہ خستہ حال لکڑہارے کے اس حیرت انگیز تعمیری انقلاب کی کچھ حقیقت معلوم ہو۔خواص گئی اور دم کے دم میں لکڑہارے کی بیوی کو بلا لائی۔وزیر کی بیگم نے اس سے پوچھا تم تنگدستی اور ناداری کا شکار تھیں۔پھر تمہیں یہ شاندار تمول کس طرح حاصل ہو گیا؟اس پر لکڑہارے کی بیوی نے امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کے ارشاد کے مطابق کونڈوں کے بھرنے اور ان کی برکت سے ایک بڑا دفینہ ہاتھ لگنے کی پوری داستان بیگم کے سامنے پیش کر دی۔ وزیر کی بیگم نے یہ سب کچھ سنا تو وہ مسکرائی اور کہا کہ تیری باتیں دل کو نہیں لگتیں۔کونڈوں کا بھرنا بھی کون سا کارنامہ ہے جو آدمی کو یکدم زمین سے اٹھا کر آسمان پر پہنچا دے۔مجھے تیری بات پر بالکل یقین نہیں آتا۔معلوم ہوتا ہے کہ تیرے شوہر نے رہزنی کر کے یا کہیں ڈاکہ ڈال کر یہ وافر دولت حاصل کی ہے۔وزیر کی بیگم جب کونڈوں کی فضیلت پر ایمان نہ لائی تو فوراً ہی اس پر اور اس کے شوہر پر ایک غیبی عتاب نازل ہوا۔اس کا شوہر بادشاہ کا بڑا وزیر تھا اور بڑا ہی منہ چڑھا وزیر تھا۔چھوٹا وزیر دل ہی دل میں اس سے جلا کرتا تھا اور دن رات شاہی دربار میں اس کو نیچا دکھانے کی فکر میں لگا رہتا تھا۔موقع ہاتھ آیا تو مؤثر طریقہ پر اس نے بادشاہ کے کان بھرے