کتاب: رجب کے کونڈوں پر ایک نظر - صفحہ 27
کچھ کرنا پڑتا ہے اور اس طرح کے لوگ بہت کچھ کرتے ہیں۔ اب آگے چلئے:لکڑہارے کی خستہ حال بیوی جو وزیر کے محل کی ڈیوڑھی میں جھاڑو دے رہی تھی اس کو جب امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کی زبانِ مبارک سے گردشِ روزگار سے نجات حاصل کرنے کا یہ گُر معلوم ہوا تو اس کی خوشی کی کوئی حد نہ رہی۔وہ سب کام کاج چھوڑ کر فوراً کونڈوں کے اہتمام میں مصروف ہو گئی۔(میں یہاں بیان کروں گا،یہی ہے اندھی تقلید کہ بغیر تحقیق کے سنی سنائی باتوں پر عمل کرنا۔یہ قصہ ہی جھوٹا ہے۔ویسے ہی سمجھانے کے لئے کہہ رہا ہوں)۔اور نہا دھو کر بڑی عقیدت ے ساتھ بتائے ہوئے طریقے پر اس نے خستہ پوریوں کے کونڈے بھرے اور انہیں صاف چادر پر رکھ کر بڑے سچے دل کے ساتھ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کی فاتحہ کروائی اور دعا کی کہ اے اللہ! امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے میں میرے دل کے درد دور کر دے۔میرا شوہر خیریت سے گھر آجائے اور جب آئے تو اپنے ساتھ کچھ مال اور دولت لے کر آئے۔ اب ادھر کی سنو:لکڑہارا بارہ برس سے پردیس میں بڑی عسرت اور تنگ حالی کی زندگی گزار رہا تھا لیکن امام صاحب کی کرامت دیکھئے اور کونڈوں کی برکت دیکھئے کہ جیسے ہی مدینہ میں لکڑہارے کی بیوی نے امام صاحب کے کونڈے بھرے ویسے ہی پردیس میں لکڑہارے کے دن پھر ے(دن تو پھرنے ہی تھے کیونکہ قصہ جو بنایا تھا اور کونڈے جو کئے گئے۔ظاہر ہے کرامت ہو گی۔افسوس ہے اس دجال پر جس نے یہ قصہ بنایا)۔