کتاب: رجب کے کونڈوں پر ایک نظر - صفحہ 20
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا بتاؤں تمہیں اب وہ باتیں تمام بنایا جنہو ں نے ہے اپنا غلام لکھوں بعد اس کے وہ باتیں تمام ڈبویا جنہوں نے ہے مذہب کا نام وہ ہیں چند رسمیں پلید و رذیل ہوئے جن کے باعث مسلمان ذلیل کیا بس ہے رسموں نے گمراہ انہیں نہیں دین و ایمان کی پرواہ جنہیں جہالت کی رسموں پہ کرنا یقین یہی ان کی دنیا یہی ان کادین کریں رسم بدعت میں دولت خراب نبی کا ہو غصہ الله کا عتاب سناؤ پیام الله و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کریں گے نہ ہرگز اسے وہ قبول وہ جھوٹے قصو ں پر تو کر لیں یقین ولیکن حدیثوں پہ ایمان ہے نہیں انہیں رہیں شرک و بدعت پر ہر دم فدا لٹائیں وہ بے ہودہ دولت سدا کرتے ہیں وہ دن رات رسمیں ہزار نہیں ہے جن کی کچھ بھی حدوشمار یہ کونڈوں کی ہے رسم اچھی نہیں کہے پر ہمارے کرو تم یقین ہے بدعت کا کرنا کہاں پرروا بتاؤ تو آکر ہمیں تم ذرا کرے شرک مسلم یہ زیبا نہیں یہ مردِ مسلمان کا شیوہ نہیں رکھے بدعتوں پر جو اپنا یقین ہدایت کے رستے پر وہ ہرگز نہیں پڑا بدعتوں کا ہو جس پر وبال ضلالت سے بچنا ہے اس کا محال مراسمِ قبیحہ میں لگ کر مُدام نہ نفس لعین کے بنوغلام خدا کی دل میں جو عظمت ذرا اماموں کو سمجھو نہ حاجت روا