کتاب: رجب کے کونڈوں پر ایک نظر - صفحہ 10
ولی،شہید امام وغیرہ کے نام کی نذر و نیاز حرام و ناجائز ہے۔ نذر کے متعلق قرآنی آیات ملاحظہ فرمائیں البقرۃ آیت 270آل عمران 35مریم 26دھر 7علامہ شامی نذر کے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: قَوْلُہٗ بَاطِلٌ وَ حَرَامٌ لِوُجُوْہٍ مِنْہَا اَنَّہٗ نَذْرٌ لِمَخْلُوْقٍ وَالنَّذْرٗ لِلْمَخْلُوْقِ لَا یَجُوْزَ لِاَنَّہُ عِبَادَۃٌ وَالْعِبَادَۃٌ لَا تَکُوْنُ لِمَخْلُوْقِ وَ مِنْہَا اَنَّ الْمُنْذُوْرَ لَہُ مَیِّتٌ وَالْمَیِّتُ لَا یَمِْلِکُ وَ مِنْہَا اَنَّہُ ظَنَّ اَنَّ الْمَیِّتَ یَتَصَرَّفُ فیِ الْاُمُوْرِ دُوْنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَاعْتِقَادُہُ ذٰلِکَ کُفْرٌ(رد المختار جلد دوم ص431 طبع مصر 1966؁ء بحوالہ قبر پرستی ایک حقیقت پسندانہ جائزہ ص23حافظ صلاح الدین یوسف طبع مکتبہ ضیاء الحدیث لاہور) یعنی ا س نذر بغیر اللہ کے باطل اور حرام ہونے کے کئی وجوہ ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ: ٭ یہ قبروں کے چڑھاوے وغیرہ مخلوق کے نام کی نذریں ہیں اور مخلوق کے نام کی نذر جائز ہی نہیں اس لئے کہ(نذربھی)عبادت ہے اور عبادت کسی مخلوق کی جائز نہیں۔ ٭ اور ایک وجہ یہ ہے کہ مَنْذُورلَـہٗ(جسکے نام کی نذر دی جاتی ہے)مُردہ ہے اور مُردہ کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ ٭ اورایک وجہ یہ ہے کہ نذر دینے والا شخص مُردوں کے متعلق یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ اللہ کے سوا کائنات میں تصرف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں حالانکہ مُردوں کے متعلق ایسا