کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 8
سمجھتے ہیں۔
2۔ دوسرا اُن لوگوں کا جو اِن مقامات پر رفع یدین کو منسوخ مانتے ہیں۔
آئندہ سطور میں تو ہم صرف قائلین وفاعلینِ رفع یدین کے دلائل پیش کر رہے ہیں،جبکہ تارکین و مانعین کے دلائل کے تفصیلی تذکرہ،جائزہ،اور تحقیق و تبصرہ کیلئے ہم نے اس کتاب کا ایک حصہ مستقل اور اس موضوع کے ساتھ خاص الگ کردیا ہے اور وہ بھی اللہ کی توفیق سے اس کے ساتھ ہی شائع ہونے کیلئے بالکل تیّار ہے۔
قائلین وفاعلینِ رفع یدین
حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما،امام شافعی،احمد بن حنبل،اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ جیسے کبار صحابہ و تابعین،آئمہ اور بعد والے جمہور اہل ِ علم کا یہی مسلک ہے کہ رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد بھی رفع الیدین مستحب ہے،اور ایک روایت میں امام مالک رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک بتایا گیا ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کے ایک قول میں ہے کہ جب تشھّد ِ اول پڑھ کر اُٹھیں تب بھی رفع یدین کرکے ہی ہاتھ باندھنا مستحب ہے اور اس کا پتہ بھی صحیح بخاری میں حضرت ابن ِ عمررضی اللہ عنہما کی ایک حدیث سے اور ابوداؤد وترمذی میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے چلتا ہے،جن کی اسانید بھی صحیح ہیں۔[1]
اور اس کی تفصیل بھی اس کے موقع پر آجائے گی۔ اِنْ شآء اللّٰه
حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ علّامہ ابنِ عبد البر کے بقول :
( لَمْ یَرْوِاَحَدٌ عَنْ مَالِکٍ تَرْکَ الرَّفْعِ فِیْھِمَا اِلَّاابْنُ الْقَاسِمِ،وَالََّذِيْ نَاْخُذُ بِہٖ الرَّفْعَ عَلٰی حَدِیْث ِ ابْنِ عُمَرَ وَھُوَالَّذِيْ رَوَاہُ وَھَبٌ وَغَیْرُہٗ عَنْ مَالِکٍ،وَلَمْ یَحْکِ
[1] دیکھیٔے :شرح مسلم نووی ۲؍۴؍۹۵،ترمذی و تحفۃ الاحوذي:۲؍۱۰۲۔