کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 48
میں ہے اور پہلے ذکر کی گئی احادیث کی شاہد و مؤیّد ہے،اس میں میمون مکی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : (( أَنَّہٗ رَأَی عَبْدَ اللّٰہِ ابْنَ الزُّبَیْرِ وَصَلّٰی بِھِمْ یُشِیْرُ بِکَفَّیْہِ حِیْنَ یَقُوْمُ وَ حِیْنَ یَرْکَعُ وَحِیْنَ یَسْجُدُ وَحِیْنَ یَنْھَضُ لِلْقِیَامِ فَیَقوْمُ فَیُشِیْرُ بِیَدَیْہِ ))۔ ‘’انھوں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھا جبکہ انھوں نے انہیں نماز پڑھائی،وہ کھڑے ہوتے وقت،رکوع جاتے وقت،سجدہ کرتے وقت(یعنی رکوع سے اٹھ کر) اور( تیسری رکعت کے لئے ) اٹھتے وقت رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ آگے میمون مکّی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکی طرف گیا اور ان سے جاکر کہا کہ میں نے حضرت ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کو ایسے نماز پڑھتے دیکھا ہے جس طرح نماز پڑھتے میں نے تو کسی کو نہیں دیکھا۔ پھر میں نے انہیں اس اشارہ (یعنی رفع یدین ) کی بات بتائی‘‘ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا : (( اِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَنْظُرَ اِلیٰ صَلوٰۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِصلي اللّٰه عليه وسلم فَاقْتَدِ بِصَلوٰۃِ عَبْدِ اللّٰہِ ابْنِ الزُّبَیْرِ )۔ [1] ’’اگر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھنا چاہو تو ابن ِ زبیر رضی اللہ عنہما کی نماز کی اقتداء کرو۔‘‘ ا س حدیث کی سند میں ابن لہیعہ معروف متکلّم فیہ راوی ہیں،جن کے
[1] صحیح ابو داؤد للألبانی: ۱ ؍ ۱۴۲ و مع العون : ۲ ؍ ۴۳۵۔۴۳۶،بیہقی :۲ ؍ ۷۳،التلخیص ۱؍۱؍۲۱۹،نصب الرایہ : ۱ ؍ ۴۱۳ امام ابو داؤد نے اس پر خاموشی اختیار کی ہے اور علّامہ ابن ِ قیّم نے تہذیب السنن میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔