کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 43
أَنْ یَّرْکَعَ وَیَصْنَعُہٗ اِذَا فَرَغَ وَ رَفَعَ مِنَ الرُّکُوْعِ وَلَا یَرفَعُ یَدَیْہِ فِيْ شَیئٍ مِّنْ صَلٰوتِہٖ وَھُوَ قَاعِدٌ وَ اِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَیْنِ رَفَعَ یَدَیْہِ کَذٰلِکَ وَ کَبَّرَ۔۔۔الخ )۔ [1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو اللّٰہُ أَکْبَرْکہتے ہوئے دونوں کندھوں تک اپنے ہاتھ اٹھاتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراء ت سے فارغ ہوتے اور رکوع کرنا چاہتے،اس وقت بھی ایسا ہی کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے فارغ ہوکر اٹھتے تواس وقت بھی ایسے ہی کرتے اور نماز میں بیٹھے بیٹھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہیں کرتے تھے،اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعدتیسری کیلئے کھڑے ہوتے تو اس وقت بھی تکبیر کے ساتھ اسی طرح رفع یدین کیا کرتے تھے۔‘‘
اس حدیث کے ایک راوی عبد الرحمٰن بن ابی الزنا دمختلف فیہ راوی ہیں،جبکہ ایسے رواۃ کی روایت کو مانعین ِرفع الیدین نے حسن کہا ہے۔ اورمیزان الاعتدال(۲/۱۱۱ا)میں علّامہ ذہبی نے بھی انہیں لیّن الحدیث قرار دیا ہے،اور امام احمد نے اگرچہ اس راوی کو مضطرب الحدیث کہا،لیکن اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
تو گویا بعض دیگر طرُق کی بناء پر امام صاحب نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے،بہر حال یہ حدیث صحیح ہے،اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے ماضی ٔاستمراری کے صیغہ سے بیان کر رہے ہیں،جو اس سنت کے منسوخ نہ ہونے کی واضح دلیل ہے۔
[1] ابو داؤد :۳؍۴۴۲،ترمذی:۳؍۱۰۰ بالاشارہ و۹؍۳۸۰ مطولاً،صحیح ابنِ ماجہ ۱؍۱۴۳،ابنِ خذیمہ:۱؍۲۹۴،اعظمی نے اسے حسن قرار دیاہے،بیہقی: ۲؍۷۴،۷۵،دار قطنی:۱؍۱؍۲۸۷،صاحب التعلیق المغنی نے امام احمد سے اس حدیث کے صحیح ہونے کا قول نقل کیا ہے،الفتح الربّانی شرح مسند احمد:۳؍۱۶۴،۱۶۵،جزء رفع الیدین امام بخاری (ص:۲۹،۳۹) التلخیص الحبیر:۱؍۱؍۲۱۹،انھوں نے امام احمد سے اس حدیث کے صحیح ہونے کا قول نقل کیا ہے۔نصب الرایۃ:۱؍۴۱۲،زیلعی نے امام احمد و ترمذی سے اس حدیث کے صحیح ہونے کا قول نقل کیا ہے۔