کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 19
چکی ہے،اور اس مسئلہ میں چار سو(۴۰۰) احادیث و آثار ملتے ہیں۔ عشرۃ مبشّرۃ رضی اللہ عنہم نے انہیں روایت کیا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح تادمِ واپسیں نماز پڑھتے رہے،یہاں تک کہ اس دنیا سے رُخصت ہوئے،اس کے سوا کچھ ثابت نہیں ہے[1] دوسری دلیل : رکوع سے پہلے اور بعد رفع یدین کے سنت ِ ثابتہ و غیر منسوخہ ہونے کی دوسری دلیل وہ حدیث ہے جو صحیح بخاری و مسلم اور بعض دیگر کتب مثلاً جزء رفع الیدین امام بخاری،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان،ابن خزیمہ،ابي عوانہ اور مسند احمد میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں حضرت ابوقلابہ رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں : ((أَنَّہٗ رَأَی مَالِکَ بْنَ الْحُوَیْرِث رضی اللّٰه عنہ اِذَا صَلّٰی کَبَّرَ وَ رَفَعَ یَدَیْہِ،وَاِذا أَرَادَ أَنْ یَّرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ،وَاِذا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ رَفَعَ یَدَیْہِ،وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم صَنَعَ ھٰکَذَا))۔ [وفي مسلم:کَانَ یَفْعَلُ ھٰکَذَا]۔ [2] ’’انھوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ جب نماز پڑھتے تو تکبیرِ تحریمہ کہتے وقت رفع یدین کرتے،اور جب رکوع جاتے تو بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اُٹھاتے تب بھی رفع یدین کرتے،اور بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ
[1] سفرِ سعادت فیروز آبادی اردو ترجمہ مولانا ہدایت اللہ ندوی :ص:۳۱۔ [2] صحیح بخاری :۲؍۲۱۹،صحیح مسلم مع شرح النووی ۲؍۴؍۹۴،صحیح ابنِ ماجہ ۱؍۲؍۱۴۲،ابنِ خذیمہ ۱؍۲۹۵،ابنِ حبّان،الاحسان ۵؍۱۷۶،جزء رفع الیدین امام بخاری ص:۳۱،۳۲،ونمبر:۷،۵۴،۵۵،۶۶،۱۰۲،و مسند احمد کما فی الفتح الربّانی:۳؍۱۶۷،نصب الرایۃ:۱؍۴۱۰۔