کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 15
روایت کرنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہی چھیالیسواں نام حضرت اباّن محاربی رضی اللہ عنہ کا ہے،جن کا ذکر الاصــابۃ فی تمیـیـز الصحــابہ لابن حجر میں ہے۔[1] جبکہ سینتالیسواں نام حضرت عبد اللہ بن جابر رضی اللہ عنہ کا ہے،اور ان کا ذکرسنن کبریٰ بیہقی (۲/۷۵) میں وارد ہوا ہے،اور اڑتالیسویں صحابی حضرت فلتان بن عاصم رضی اللہ عنہ ہیں،جن کا تذکرہ اخبار اصبہان ابو نعیم میں آیا ہے۔[2] ان تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء ِگرامی میں سے تینتالیس نام علّامہ سبکی نے اپنے رسالہ جزء رفع الیدین مع جزء امام بخاری( ص:۹۳۔۹۴) میں،اور صاحب ِ تسہیل القاری(۳/۷۷)علّامہ وحید الزماں نے بھی ذکر کیٔے ہیں،اور علّامہ عراقی نے تقریب الاسانید (ص:۹) میں لکھا ہے کہ رفع یدین کا ذکر پچاس صحابہ رضی اللہ عنہم کی احادیث میں ہے جن میں ہی عشرہ مبشّرہ بھی ہیں۔[3] امام حاکم رحمہ اللہ نے اِن صحابہ رضی اللہ عنہم کے نام تو ذکر نہیں کیٔے البتہ لکھا ہے : (لاَ نَعْلَمُ سُنَّۃً اِتَّفَقَ عَلیٰ رِوَایَتِھَا عَنِ النَّبِیِّصلي اللّٰه عليه وسلم،اَلْخُلَفَائُ الْأَرْبَعَۃُ،ثُمَّ الْعَشَرَۃُ فَمَنْ بَعْدَھُمْ مِنْ أَکَابِرِالصَّحَابَۃِ عَلٰی تَفَرُّقِھِمْ فِيْ الْبِلاَدِ الشَّاسِعَۃِ،غَیْرَ ہٰذِہٖ السُّنَّۃِ )۔ ’’ہمیں کسی ایسی سنّت کا پتہ نہیں،جس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت پر چاروں خلفاء راشدین،عشرہ مبشّرہ اور دیگرکبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم متفق ہیں،اگرچہ وہ خود دُور دراز ممالک میں پھیلے ہوئے تھے،سوائے اس سنت ِ [رفع یدین] کے۔‘‘
[1] الاصابہ نقلہ عن ابنِ مَندہ۔ [2] اخبار اصبھان:۲؍۱۶۲،بحوالہ مقدمہ جزء رفع الیدین مولانا خالدگھر جاکھی (ص:۱۰،۳۴) [3] نیل الأوطار:۲؍۳؍۹،المرعاۃ:۲؍۲۸۹۔