کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 13
بھی ہے ]۔[1] { أَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتَابِ۔۔۔} اس حدیث کا مقام و مرتبہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماکی صحیحین والی اِس حدیث کے مقام و مرتبہ اور عدم ِ نسخ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ امام سیوطی نے متواتر احادیث کے موضوع پر ایک کتاب لکھی ہے : ‘’الازھار المتناثرۃ فی الاخبار المتواترۃ’‘ انھوں نے اس حدیث کو اس کتاب میں وارد کر کے لکھا ہے کہ رفع الیدین کی حدیث متواتر ہے،جسے امام بخاری رحمہ اللہ و مسلمرحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت مالک بن حویرت رضی اللہ عنہ سے،امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں حضرت وائل بن حُجر رضی اللہ عنہ سے،اصحابِ سنن ِاربعہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے،ابو داؤد نے حضرت سہیل بن سعد،ابن زبیر،ابن عباس،محمد بن مسلمہ،ابو اسید،ابو قتادہ،اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے،ابن ماجہ نے حضرت انس و جابر اور عمیر اللیثی رضی اللہ عنہم سے،امام احمد نے اپنی مسند میں حَکم بن عمیر رضی اللہ عنہ سے،امام بیہقی نے حضرت ابو بکرالصدیق و حضرت برّاء بن عازب رضی اللہ عنہماسے،دار قطنی نے حضرت عمرِفاروق اور ابو موسی الأشعری رضی اللہ عنہماسے،اور طبرانی نے حضرت عقبہ بن عامر اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہماسے روایت کیا ہے۔[2] علّامہ زیلعی نے نصب الرایہ میں امام بیہقی سے نقل کیا ہے کہ اِس حدیث کو روایت کرنے والے صحابہ میں مذکورہ صحابہ کے علاوہ حضرت عثمان،طلحہ،زبیر،سعد،سعید،عبدالرحمن بن عوف،ابو عبیدۃبن الجرّاح،زید بن ثابت،ابی ّ بن کعب،عبد اللہ بن مسعود،حسین بن علی،زیاد بن حارث،سلمان فارسی،عبد اللہ بن عَمرو،بریدہ اور
[1] ابکار المنن علّامہ عبد الرحمن مبارکپوری ص:۲۰۳،۲۰۴ [2] بحوالہ تحفۃ الأحوذی:۲؍۱۱۰،نصب الرایۃ:۱؍۴۱۷