کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 117
اس کی یہ حکمت بھی بیان کی گئی ہے کہ یوں انسان اپنے پورے جسم کے ساتھ استقبال کرتا ہے۔ امام قرطبی نے اسے ہی سب سے زیادہ مناسب حکمت قرار دیا ہے لیکن ان پر مؤخذہ کیا گیا ہے۔ ربیع بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمہ اللہ سے پوچھا : (مَا مَعْنیٰ رَفْعِ الْیَدَیْنِ؟) ’’رفع یدین کا کیا مطلب ہے؟۔‘‘ تو انھوں نے فرمایا : (تَعْظِیْمُ اللّٰہِ وَاِتِّبَاعُ سُنَّۃِ نَبِیِّہٖ ’’اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اظہار اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کی اتّباع و اطاعت۔‘‘ علّامہ ابن عبد البر نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا : ((رَفْعُ الْیَدَیْنِ مِنْ زِیْنَۃِ الصَّلوٰۃِ))۔ ’’رفع یدین نماز کی زینت ہے۔‘‘ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے : ((بِکُلِّ رَفْعٍ عَشَــرُحَسَـنَاتٍ بِـکُلِّ اِصْبَعٍ حَسَنَۃٌ))۔ ’’ایک مرتبہ رفع یدین کرنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں،اور ہر انگلی کے عوض ایک نیکی ہے۔‘‘ [اور دونوں ہاتھوں کی دس انگلیاں ہوتی ہیں۔] بظاہر تو یہ ایک صحابی کا اثر ہے،لیکن در حقیقت یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرفوع حدیث ہے،کیونکہ یہ بات ایسی ہے کہ جس میں اجتہاد کو کوئی دخل حاصل نہیں۔ [1] یہ گیارہ حکمتیں ہوئیں جو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ذکر کی
[1] فتح الباری ۲؍۲۱۸۔