کتاب: قائلین و فائلین رفع الیدین مسائل و احکام،دلائل و تحقیق - صفحہ 116
کرنے اور پھر تکبیر کہنے کی صورت کو صحیح تر قرار دیا ہے،اور اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے : رفع یدین یا ہاتھوں کو اٹھانا ہر غیر اللہ سے صفت ِ کبریائی کی نفی کرنا ہے،اور تکبیر کہنا اللہ کیلئے کبریائی کی صفت کو ثابت کرنا ہے،اور نفی اثبات سے پہلے ہوگی،جیسے کہ کلمہ [لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ] میں پہلے ہر غیراللہ سے الوہیّت کی نفی اورپھر صرف اللہ تعالیٰ کے لیٔے اس کا اثبات ہے،توگویا موصوف کے نزدیک رفع یدین کر نے کے عمل میں یہ حکمت پنہاں ہے کہ اس طرح نمازی ہر غیر اللہ سے صفت ِکبریائی کی عملی نفی اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیٔے کبریائی کی صفت کا قولی اقرار اور زبانی اعتراف کرتا ہے۔ رفع یدین کی حکمت کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نمازی ہاتھوں کو اٹھا کر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ میں نے دنیا [ اور متاع ِدنیا ] سے اپنا ہاتھ اٹھالیا اور اسے چھوڑ دیا ہے،اورمیں پوری یکسوئی اور پورے قلب و قالب کے ساتھ عبادت ِالٰہی کی طرف متوجہ ہوگیا ہوں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رفع یدین میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ میں نے اپنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پنے کوخالق و مالک کے سپرد کیا اور اپنی ہار مان لی ہے،اور یہ اس لیٔے کہ اس کے قول یعنی [ اللّٰہُ أَکْبَرُ ] کہنے یا اللہ کی کبریائی کا زبانی اقرار کرنے کے ساتھ ہی ہاتھ اٹھانے سے اپنی ہار کا عملی اعتراف بھی ہوجائے گا۔ یا پھر یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو کام میں کرنے لگا ہوں یہ بہت ہی عظیم الشان ہے۔ یہ بھی کہا گیاہے کہ رفع یدین قیام کے لئے مکمل استعداد وتیاری کے اظہار کی طرف اشارہ ہے۔ یا پھر عبد اور معبود یعنی اللہ اور بندے کے ما بین [ مناجات کے آغاز کے لئے ] حجاب اٹھانے کی طرف اشارہ ہے۔